مستونگ واقع انتہائی اندوہناک اوربلوچ قوم پر جاری بربریت کا تسلسل ہے۔ چیئرمین بی ایس او

مستونگ ( اسٹاف رپورٹرز سے ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چئیرمین جہانگیرمنظور بلوچ نے مستونگ میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے ماہرتعلیم پروفیسر صالح محمد شاد کے گھر پر حملے کو انتہائی اندوہناک اور بلوچ قوم پر جاری بربریت کا تسلسل قرار دے دیا ہے۔ چئیرمین نے کہا ہے کہ گزشتہ شب مستونگ میں سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک گھر پر چھاپہ مارکر حملہ کیا گیا ہے جس سے دو افراد شہید جبکہ مستونگ کالج کے سابق پرنسپل و ماہر تعلیم پروفیسر صالح محمد شاد سمیت دیگر لوگوں کو اغواء کردیا گیا ہے جس کے بعد پروفیسر صالح محمد کو زخمی حالت میں ٹراما سنٹر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ باقی لوگ ابتک لاپتہ ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایک طرف گزشتہ ایک ماہ سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں لوگوں کو مارنے کے خلاف ریڈ زون جبکہ ہرنائی میں فورسز کے ہاتھوں ایک سیاسی ورکر کی قتل کے خلاف قومی شاہراہ پر دھرنے جاری ہیں ، مگر پھر بھی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی رویوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔حالیہ دنوں بلوچستان میں درجنوں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جہاں معصوم شہریوں کو شہید کردیا گیا ہے ، جس میں خاران واقع بھی شامل ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پروفیسر کے گھر پرحملہ کھلی دہشت گردی ہے جبکہ ایک ماہر تعلیم کو گولیوں سے چھلنی کرنا بلوچستان کی علم و دانش پر حملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے بربریت دہاؤں سے جاری و ساری ہے۔ ایک طرف بلوچستان کی ترقی، بلوچوں سے مذاکرات اور پرامن بلوچستان کے ڈھونگ رچائے جارہے ہیں، جبکہ دوسری جانب لوگوں کا قتل عام اور ماورائے عدالت گمشدگیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ چئیرمین بی ایس او نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سیاسی مسئلے کو بزور بندوق کنٹرول کرنے کا تکنیک نہ صرف ناکام ہوچکا ہے ، بلکہ اس سے مذید نفرتیں جنم لے رہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سب خاموش ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں چادر و چاردیواروں کی پامالی،نوجوانوں اور شعور یافتہ طبقے کی جبری گمشدگی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ،ایوان،پاکستانی میڈیا سمیت انسانی حقوق ادارے نوٹس لیں اور اس بربریت کوختم کرنے میں کردار ادا کریں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post