کل رات پاکستانی فورسز نے مستونگ میں ظلم کہ انتہا کر دی۔ ماما قدیر

شال ( اسٹاف رپورٹر سے ) بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ 4740 دن ہوگئے۔ شدید موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے کیمپ بیٹھے میں دشواری کا سامنا رہا۔ وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ کل رات پاکستانی فورسز نے مستونگ میں ظلم کہ انتہا کر دی، انکے مطابق درندہ اور بدنام زمانہ قاتل فورس سی ٹی ڈی نے کل رات مستونگ کے علاقے پڑنگ آباد کے کلی شادی خان میں گھروں میں گھس کر شدید فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے دو جوان صلاح الدین اور سلمان شہید ہو گئے .جبکہ فورسز نے آٹھ افراد کو غیر قانونی حراست میں لے لیا جس میں مستونگ کالج کا پروفیسر صالح محمد شاد اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر عطاء اللہ ایڈووکیٹ بھی شامل ہیں . انہوں نے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں معصوم اور بیگناہ لوگوں کی قتل کے خلاف ہم پہلے سے سراپا احتجاج ہیں، لیکن بجائے ہمیں سننے اور اسکو روکنے کے فورسز بد مست ہاتھیوں کی طرح گھروں میں گھس کر بلوچ چادر و چار دیواری کو پائمال کرتے ہوئے درندوں کی طرح وحشیانہ فائرنگ اور گولہ باری سے معصوم اور بیگناہ لڑکوں کو شہید جبکہ معزز بزرگ شہریوں کو زخمی حالت میں غیر قانونی حراست میں لے رہا ہے۔ بلوچستان میں قابض ریاست نے اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کیلئے جنگل کا قانون اپنایا ہوا ہے، ریاستی فورسز کسی بھی قانون اور آئین کو خاطر میں نا لاتے ہوئے ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، متاثرین جب سامنے آتے ہیں آواز اٹھاتے ہیں تو ریاستی ادارے میڈیا والوں کو دھمکی دے کر انکی آواز دباتے ہیں، اور جب وہ مجبوراً احتجاج کیلئے نکلتے ہیں تو ان کو فورسز اور شہریوں کے زریعے تنگ کیا جاتا ہے - ماما قدیر بلوچ نے ملکی سطح پر کام کرنے والے اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ مستونگ میں ریاستی جبر اور دہشت گردی کا نوٹس لیں اور قاتل فورسز کے خلاف آواز اٹھائیں انہیں بلوچ نسل کشی پر جوابدہ کہا جائے-

Post a Comment

Previous Post Next Post