شال ( اسٹاف رپورٹر سے )
زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو آج بتیس دن مکمل ہو گئے،
آج نام نہاد وزیر نور محمد دمڑ، پارلیمانی سیکرٹری ایس اینڈ جی ڈی اے بشریٰ رند، ایم پی اے اختر حسین لانگو، ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار حکومتی وفد کی شکل میں ریڈ زون آئے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس دوران حکومتی وفد نے لواحقین کو مشورہ دیا کہ وہ دھرنا ختم کر دیں اپنے اپنے گھر چلے جائیں اسکے بعد انکے مطالبات اور مسائل کے حوالے سے حکومت بیٹھ کر کوئی حل نکالنے کی کوشش کریں گے ۔
بلآخر حکومتی وفد اور لاپتہ افراد کے لواحقین درمیان ہونے والے مزاکرات سے کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا جس سے بقیہ لواحقین کو مطمئن کیا جا سکے کہ وہ دھرنے کا ختم کر دیں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد ایک مہینے گزرنے کے بعد ہمیں یہ کہنے تشریف لائے کہ آپ لوگ دھرنا ختم کرکے اپنے اپنے گھر چلے جائیں کیوں کہ بلوچستان سیلاب میں ڈوبا ہواہے ، اسکے بعد دیکھا جائے گا -
علاوہ ازیں خضدار سے 22 جولائی 2017 کو جبری لاپتہ محمد انور ولد محمد کی والدہ نے آج دھرنے میں شرکت کرکے اس کا حصہ بنیں اور اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا ۔
آج شدید بارشوں کی وجہ سے خیموں میں پانی بھر گیا ، جس کی وجہ سے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا پڑی-
واضح رہے کہ گورنر ہاؤس کے سامنے لواحقین کے دھرنے کو ایک مینے سے زیادہ کا مدت ہو چکا ہے لیکن اب تک انکے ہمارے مطالبات کو ماننے یا سننے میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے
