پاکستانی فوج چھاپوں اور جعلی مقابلوں کے نام پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔ بی ایس او آزاد

شال ( اسٹاف رپورٹر سے ) بلوچ آسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( بی ایس او) آزاد کے ترجمان نے ایک بیان میں مستونگ میں پروفیسر کے گھر پر قابض فورسز کے چھاپے اور دو افراد کو قتل کرنے کی مذمت کی ہے انھوں نے کہاکہ فورسز کی درندگی یہاں نہیں رکی بلکہ انھوں نے دونوں نعشیں بھی قبضہ میں لیکر ایک پروفیسر اور وکیل کے ساتھ خاندان کے دیگر چھ افراد کو بھی اغوا کر لیا۔ انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں ریاستی افواج کی طرف سے اس طرح کا ظلم ایک باقاعدہ عمل بن چکا ہے اور انسانی حقوق کی مہذب دنیا کی خاموشی پاکستان کو اس ظلم کو مزید تیز کرنے پر اکسا رہی ہے۔ انھوں نے کہاہے کہ اس سے قبل بھی پاکستانی فوج جعلی مقابلوں اور غیر قانونی چھاپوں کے نام پر اس طرح کی وحشیانہ کارروائیاں کرتی رہی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ زیارت میں جولائی کے مہینے پاکستانی فوج نے گیارہ افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا تھا اور ان میں سے آٹھ کی شناخت لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی تھی۔ چند ہفتے قبل ایک گھر پر چھاپہ مار کر سی ٹی ڈی نے ایک شخص کو پھانسی دی تھی اور اس کے بھائی کو زبردستی اغوا کر لیا تھا۔ انھوں نے کہاکہ گزشتہ روز مستونگ میں دو افراد کو قتل اور پروفیسر صالح محمد شاد، ایڈوکیٹ عطاء اللہ بلوچ سمیت چھ دیگر افراد کا اغوا اسی ریاستی جبر کا تسلسل ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان بلوچ عوام پر ظلم و ستم کو تیز کر رہا ہے اور عام لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔ اگر بلوچ عوام کا یہ قتل جاری رہا اور مہذب دنیا خاموش رہی تو بلوچستان میں انسانی بحران کے امکانات زیادہ ہونگے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post