کوئٹہ ( اسٹاف رپوٹرز سے) بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے اپنے احتجاجی دھرنے کو وسعت دیتے ہوئے گورنر ہاوس چوک کے ساتھ جی پی او چوک کو بھی بند کردیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے مطالبات پر سنجیدگی نہیں دکھائی تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی ۔
آپ کو علم ہے اتوار کے روز نام نہاد حکومتی وزیر اور ایک دو نام نہاد ایم پی ایز آکر غیر سنجیدہ گی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 32 دن سے ریڈ زون گورنر ہاوس سامنے دھرنے پر بیٹھے ہوئے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنا دھرنا غیر مشروط طورپر ختم کرکے اپنے اپنے گھر چلے جائیں ۔
جس کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے ان کے اس غیر سنجیدہ مشورہ کو ماننے سے انکار کرکے کہاتھا کہ ہم نے ایک ماہ پہلے فیصلہ کرلیاتھا کہ ہم خالی ہاتھ نہیں جائیں گے، بلکہ اپنے پیاروں کو بازیاب اور فورسز کے ازیت خانوں میں انکے زندگیوں کو تحفظ کی یقین دہانی پر چلے جائیں گے ۔
انھوں نے یہ شرط بھی رکھاتھا کہ پاکستان کی فوج کے جنرل قمرباجوہ آکر ہم سے ملاقات کریں اور وعدہ کریں کہ سانحہ زیارت کی طرح وہ جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے کے نام پر نہیں ماریں گے ۔ اور زیارت سانحہ میں گیارہ لاپتہ افراد جعلی مقابلہ میں فوج نے شہید کر دیئے تھے اس پر شفاف انکوائری اور عدالتی کمیشن تشکیل دیں گے جو باقاعدہ آزادانہ تحقیق کرکے بلاخوف مجرموں کو سزا دیں گے ۔
