فوج بے نقاب ، بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،اموات کی تعداد 241 ہوگئی، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے

شال ( ویب ڈیسک ، مانیٹرنگ ڈیسک ، پریس ریلیز ) بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق 61ہزار سے زائد مکانات متاثر جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 241ہوگئی ہے ۔ محکمہ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو کوئٹہ میں دو اور زیارت ،مستونگ میں ایک ایک اموات کی تصدیق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 241جبکہ مزید 2افراد کے زخمی ہونے کے بعد زخمیوں کی تعداد 108ہوگئی ۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں مجموعی پر متاثرہ مکانات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کے بعد تصدیق شدھ متاثرہ مکانات کی تعداد 61ہزار 448ہوگئی ہے ، جن میں سے 17ہزار 528مکمل، جبکہ 43ہزار 960جزوی طور پر متاثر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان بھر میں 1ہزار کلو میٹر سڑکیں اور 18پل بھی متاثر ہوئے ہیں ۔ کوئٹہ تا کراچی، ژوب تا ڈیرہ اسماعیل خان، بارکھان تا فورٹ منرو ، کوئٹہ تا جیکب آباد شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی معطل رہی ، جبکہ کوئٹہ میں 1500افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ۔زیارت میں ماچھی اور کواس ڈیم بھی ٹوٹنے کی اطلاعات ہیں ۔ مستونگ کانک میں مسلسل 20 سے 25گھنٹے بارش ہونے سے کلی حاجی خیر بخش بشام میں بہت بڑی سیلابی ریلا داخل ہوا پے ۔ جس سے کہی گھروں کے دیورے گر گئے ہیں اور بہت سے نقصان پہنچا ہے ۔ سوشل میڈیا میں وائرل رپوٹ مطابق مستونگ کانک میں مسلسل 20 سے 25گھنٹے بارش ہونے سے کلی حاجی خیر بخش بشام میں بہت بڑی سیلابی ریلا داخل ہوا ہے ۔ جس سے کئی گھروں کے دیواریں گر گئے ہیں ۔ اور لوگوں کو بہت مالی نقصان پہنچا ہے ۔ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بلوچستان کا زمینی راستہ پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک سے تاحال بند،ہے ۔ ریلوے پل گرنے کی وجہ سے ٹرین سروس بھی معطل ہے۔ شال تفتان شاہراہ جدید آباد کے مقام پر دوبارہ پل پانی میں بہہ جانے کے بعد دوبارہ بند ہوگیا ہے راستے بند ہونے کی وجہ سے بلوچستان آنے والے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ چمن میں بھی بارشوں نے تباہی مچادی ہے باب دوستی کے ساتھ ساتھ کسٹم ،ایف آئی اے کے دفاتر اور گھروں میں پانی داخل ہوگیا ہے ۔ زمینی راستے بند ہونے کی وجہ سے بلوچستان سے سیب اور دیگر پھلوں اور سبزیوں کو پاکستان کے دیگر حصوں میں لے جانے کے دوران راستے بند ہونے کی وجہ سے خراب ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں راستے بند ہونے کی وجہ سے اشیاءخودنوش کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ جعفرآباد ،نصیرآباد اور صحبت پور میں مزید بارشوں کے بعد نئے سیلابی ریلے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔ ا سی طرح سنجاوی میں بھی نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں کے بعد بلوچستان بھر میں خیمے، خوراک اور دوائیں نایاب ہو گئی ہیں۔ پاکستان نے بارش اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے باعث 30اگست تک لاہور سےشال ٹرین آپریشن بند کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بلوچستان میں شدید طوفانی بارشوں کے بعد لوگوں کی بحالی کے بجائے پاکستانی فوج کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی ہے، جس میں بلوچستان کے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیاہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مکمل آپریشنل تیاری رکھیں ۔ بلوچ سیاسی سماجی حلقوں نے آرمی چیف کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ اور کہاہے کہ حقیقی معنوں میں قدرتی آفت کے نام پر پاکستان اور اسکی فوج بلوچستان کے ہر گھر میں تباہی لانے کی ذمہدار ہیں ۔ کیوں کہ وہ ازل سے یہی چاہتے تھے کہ وہ کسی بھی طرح بلوچستان میں فوج کو پہنچائیں ، اسلئے انھوں نے اپنے کاسہ لیس نام نہاد وزرا منسٹرز ایم پی ایز، سینیٹرز ، اسپیکرز وغیرہ ذریعے بلوچستان کے ہر چھوٹی بڑی ندی پر برائے نام ناکس میٹیریل استعمال کرکے برائے نام ڈیم بنوائے ، تاکہ ایک طرف ان کا پیٹ بھرے دوسری جانب ڈیم بارش کی صورت میں ٹوٹ کر وہ تباہی لائیں کہ لوگ مجبور ہوکر چیختے چلاتے سرکاری چمچوں سے اپلیں کرنے پر مجبور ہوں ۔ جس کے بعد وہ آسانی سے ہر شہر اور دیہات محلے میں امداد کے نام پر فوج کیلے راہ ہموار کر سکیں ۔ اور فوج آسانی سے لوگوں کے بحالی کے بہانے پہنچ جائیں ، تاکہ مزید بلوچ نسل کشی میں آسانی پیدا ہو۔ انھوں نے کہاہے کہ آج آرمی چیف نے خود چھپا ہوا راز افشاں کیا ہے جس پر وہ پچہتر سال سے ہوم ورک کر رہے تھے ۔ اگر نیت صاف ہوتی تو وہ اس مشکل وقت میں فوج کو خون بہانے بجائے سیلاب سے تباہ حال لوگوں کی بحالی کا حکم دیتے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post