سانحہ زیارت ، شال ریڈ زون میں طوفانی بارشوں باوجود دھرنا پانچویں روز بھی جاری

شال ( اسٹاف رپور ٹرز سے ) سانحہ زیارت میں رواں ماہ پاکستان کے فضائی اور بری فوج کی ہاتھو ں جعلی مقابلے میں گیارہ ، پہلے سے جبری لاپتہ بلوچوں کو شہید کرنے انھیں مسلح آزادی پسند تنظیم کے کارکن ظاہر کرنے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ( وی بی ایم پی ) بلوچ آسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( بی ایس او ) بلوچ وومن فورم (بی ڈبلیو ایف ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار ( بی ایس او پی ) بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی ( این ڈی پی ) اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی کوئٹہ ریڈ زون میں دھرنا پانچویں روز بھی شدید بارشوں کی وجہ سے خیموں کو نقصان پہنچنے باجود فورسز اور حکومت سے انتہائی نفرت کے جوش جذبہ کے ساتھ جاری ہے ۔ مگر اب تک حکومت بلوچستان اور حکام بالا کی طرف سے خاطر خواہ اور سنجیدہ مزاکرات ان کے ساتھ ہونے کے آثار نہیں دکھ رہے ہیں ۔ وزیر اعلی اور گورنر ہاوس ( ریڈ زون ) میں پانچویں دن سے قائم احتجاجی کیمپ پہنچنے پر جب ہمارے نمائندہ نے دھرنے میں بیٹھے لواحقین کی رائے سننے کیلے ان سے بات کی۔ انھوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت بلوچستان اور متعلقہ ادارے ابھی تک جبری لاپتہ افراد کے خاندان والوں کے فریاد کو سنجیدگی سے سننے کو تیار نہیں ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ ایک طرف مبینہ طورپر جعلی مقابلے کے نام پر ہمارے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو ماراجاتاہے، جب ہم پرامن طریقے سے آئین کے مطابق انکی بازیابی کیلئے احتجاج کرتے ہیں تو ہمیں پہلے تسلی دینے کے بجائے ، الٹا مارا پیٹا جاتاہے ۔ جب انھیں اپنے کئے پر نادم ہونا پڑتاہے تو جھوٹی تسلی دیکر ہمارے پیاروں کو بازیاب کرنے کا وعدہ کرتے ہیں ۔ چند دن بعد اس وعدہ کو پھر فراموش کرجاتے ہیں اور یہی سلسلہ گذشتہ ماہ اور سالوں سے جاری ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس دفعہ ہم یہ مصمم ارادہ کر چکے ہیں کہ انکی جھوٹی تسلیوں کا شکار نہیں ہونگے ۔ اور اپنے احتجاج کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے دھرنے کو آخری نتیجے تک پہنچا کر دم لیں گے ۔ کیوں کہ اب ہمیں ہمارے پیاروں کی نعشیں بلاکسی خوف خطر ریاست کی فوج ، جعلی مقابلوں میں مار کر دی رہی ہے ۔ سانحہ زیارت کے شہدا بارے انھوں نے کہاکہ ہم فوج پر الزام نہیں لگا رہے ہیں بلکہ وہ خود بحیثیت ادارہ اپنے ترجمان زریعے میڈیا میں آکر ببانگ دھل بیا ن دیتی ہیں کہ ہم نے انھیں فوجی آپریشن میں مارا ہے ,جو ریکارڈ پر موجود ہے ۔ اس کے علاوہ میڈیا پر ہمارے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کی ریکار ڈ ز میڈیا کے علاوہ وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز اور حکومت بلوچستان کے ریکارڈ پر موجود ہیں کہ وہ کس کس تاریخ کو لاپتہ کئے گئے تھے ۔ انھوں نے کہاکہ غیر ارادی طورپر اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ بلوچستان حکومت کی مشیر داخلہ خود آکر میڈیا کے سامنے اعتراف کر گئے ہیں کہ مارے جانے والے افراد لاپتہ تھے ۔ اس طرح یہ ٹھوس ثبوتوں میں ایک اور اضافہ ہے ۔ لواحقین نے کہاکہ ان ثبوتوں کے بعد حق یہ تھا کہ سپریم کورٹ فورا از خود نوٹس لیتی ۔ مگر انھوں نے اب تک ایسا نہیں کرکے لاپتہ افراد کو مایوس کیا ہواہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post