شال ( اسٹاف رپورٹر سے ) وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز کے جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کیلے شال پریس کلب کے سامنے لگائے گئے کیمپ کو 4713 دن مکمل ہوگئے ۔
جمعرات کے دن مشہور وکیل کامران مرتضیٰ ایڈوکیٹ ، عمران ایڈوکیٹ ، راعب بلیدی ایڈوکیٹ اور ساتھی کیمپ آکر اظہار یکجتی کی ۔
اس دوران وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پچھلے ایک مہینے کے دوران اسی 80000 ہزار آرمی ایف سی اور اسپیشل کمانڈو یونٹ کے سپاہی تعینات کئے جاچکے ہیں۔
جو چادر چار دیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر گھر چھاپہ مارکر خواتین بچوں اور بوڑھوں کو تشدد کا نشانہ بنا تے ہیں ۔
اور تمام شہروں قصبوں میں ہر ایک کلو میٹر کے فاصلے پر ایک سیکورٹی چیک پوسٹ قائم کیا گیا ہے ۔
انھوں نے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے جاری احتجاجوں بارے کہاکہ ریاست پر امن جدوجہد سے بوکھلا ہٹ کا شکار ہوکر بلوچستان میں قتل وغارت گری کی مثال قائم کرنا چاہتی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ پاکستانی فوج ایجنسیاں اور ان کے بنائے گئے لوکل سطح کے ڈیتھ اسکواڈز تمام انسانی اقدار انسانی حقوق کے مسلمہ اصولوں کو پاؤں تلے روند کر حیوانیت کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔
ماما نے کہاکہ پاکستان دنیا میں وہ واحد استعماری ریاست ہے ،جو فوجی آپریشن کے ذریعے کسی مقبوضہ علاقے میں لوگوں کو جبری لاپتہ کر رہی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اس ضمن میں اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی مجرمانہ خاموشی انتہائی حیران کن ہے۔
اور بلوچستان میں اس قدر ظلم کے باوجود ان کی طرف سے خاموشی افسوسناک امر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی فوج ہاتھوں بلوچوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کا بازار گرم ہے ۔ تو دوسری جانب عام آبادی پر ننگی جارحیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔
انھوں نے کہاکہ مسخ شدہ لاشوں کے عمل میں تیزی لائی گی ہے اور حالیہ چند دنوں سینکڑوں بلوچ فرزندوں کو جبری اغواء کیا گیا ہے بلوچستان کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی عوام پر سخت پہرہ داری کی وجہ سے کرفیوں کا سماں ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اس ظلم بربریے باوجود فوج کی بلوچستان میں ایک بھی نہیں چلنے والی ، کیوں کہ ظلم جبرو حشت سفاکیت بربریت جارحیت اور دھونس دھمکیوں کے ہتھکنڈے اب بلوچ قوم کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے، ان کیلے پاکستان کے یہ تمام ہتھکنڈے اب زائد المیعاد ہوچکے ہیں۔