کراچی ( اسٹاف رپورٹرز سے ) بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان خشک سالی کا شکار علاقہ ہے، جہاں اگر بارش نہ ہو تو عام عوام پیاس سے مر جائے اور کسی کو خبر تک نہ ہو۔
انھوں نے کہاہے کہ ڈیرہ غازی خان ہمارے سامنے واضح مثال ہے جہاں پچھلے مہینے لوگ پانی کی کمی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر اپنی جان کی بازی ھار گئے۔ جہاں ہمارے زمین پہ خشک سالی ہوتی ہے وہیں بارشوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو کر کے ہزاروں گھر، جان اور مال اپنے ساتھ لے ڈوبتی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان کے عوام کی اقتصادی صورتحال خراب ہے اور غربت اور ماحولیاتی تبدیلی میں گہرا تعلق ہے۔ ہمارے لوگوں کے کچے گھروں کو سیلابی صورتحال اپنے ساتھ بہا کر لے جاتی ہے اور اسی وجہ سے عوام کی معاشی صورتحال اور بگڑ جاتی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں حالیہ شدید بارشوں سے حب، خضدار، لسبیلہ اور جھل مگسی سمیت آس پاس کے علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ حب اور لسبیلہ میں صورتحال سنگین ہے جہاں کئی دیہی علاقے اس وقت پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ سیلاب سے رابطہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں جن سے کیچ، گوادر، لسبیلہ، جھل مگسی اور کچھی میں نہ صرف متعدد علاقوں کے رابطے، ایک دوسرے سے سڑکوں اور پلوں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث منقطع ہوئے بلکہ ضلع لسبیلہ میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے بلوچستان کا کراچی سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہوا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) اپنی قوم کو اس مشکل صورتحال سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے ، جس کے لئے بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کل سے کراچی کے مختلف علاقوں میں ریلیف کیمپس کا انعقاد کریں گے، جو کاٹھور، گڈاپ، ملیر اور لیاری کے مختلف علاقوں میں لگیں گے۔
اس طرح کل ریلیف کیمپ ملیر 15 امام بخش مارکیٹ، ملیر کورٹ رضا موبائل سٹی، کوہی گوٹھ اور اولڈ تھانہ میں لگائے جائیں گے۔
اور کل سے ریلیف کیمپس کا آغاز ہوگا ،جس میں ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ آئیں اپنے لوگوں کا ساتھ دیں اور اُن کا حوصلہ بنیں۔ آپ دوائیوں سے لے کر، بستر، کپڑے، برتن اور ضرورت کی تمام اشیا ہمیں پہنچا سکتے ہیں۔