کوئٹہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری

وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4691 دن ہوگئے، آج اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں شال کے سول سوسائٹیسے مرد اور خواتین شریک تھے۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بیس سال بیت چکے ہیں کہ بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کاسلسلہ جاری ہے اور انکی بازیابی کیلئے بلوچ ماؤں بہنوں کی یہ پرامن جدوجہد تب سے جاری ہے، وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنزانہی لواحقین کی قائم کردہ تنظیم ہے جو بلوچستان سے جبری لاپتہ لوگوں کی بازیابی کیلئے ایک جہد مسلسل کرتے آرہے ہیں ہمارےماؤں بہنوں نے عزم کیا ہے کہ اپنے پیاروں کو ایک دن بازیاب کرائیں گے اگر ان کو تشدد سے شہید کیا گیا ہے کہ تو وہ ظالم ایک دناپنے انجام کو پہنچ جائیں گے، فوجی حکومت کے دوران ہزاروں بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ کیا گیا، سختیوں کے پیش نظر بہت سےجبری لاپتہ لوگوں کا اندراج اب تک ممکن نہیں ہو سکا ہے، اس لیے ایک مستند کوائف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہماری تنظیمکامیاب نہیں ہوسکی ہے، 2001 سے 2022 تک پچپن ہزار کے قریب لوگ بلوچستان سے جبری لاپتہ کیئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد اب بلوچستان سے باہر دوسرے شہروں میں بھی پھیل چکا ہے،احتجاج کے ذرائع بدل گئے ہیں اور ہم دنیا میں ان انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پہ کافی حد تک آگہی دے چکے ہیں ہم چاہتے ہیں کہوہ اس پر امن جدوجہد میں ہماری آواز بنیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں سامراجی طاقتیں جو بھی حربہ استعمال کریں، مظلوم کی آواز دبانے کیلئے اسکا نتیجہ بر عکس ہوتا ہے اورپر امن جدوجہد کو ختم نہیں کیا جا سکتا، ایک غلام قوم اپنی بقاء کی جنگ آخری سانس تک لڑتا ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post