بلوچستان کے ضلع کوہلو کے 80فیصد سرکاری اسکولوں کی بندش کا انکشاف ہوا ہے۔
حکومتی دعوؤں کے برعکس باوثوق ذرائع کے مطابق ضلع کوہلو کے 80فیصد اسکول بند ہیں اور20فیصد اسکول اگر کھلے بھی ہیں ان اسکولوں میں بچوں سے چپڑاسی کا کام لیا جاتا ہے۔
جن علاقون میں اسکولز بند ہیں ان میں کاہان،جنتلی اورنساؤ شامل ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ افسران اور کلرک ان ٹیچروں سے اپنا منتلی فکس کر کے ڈیوٹی سے آزاد کر دیتے ہیں اور یہ ٹیچرز ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہیں بھی لیتے ہیں اور ڈیوٹی کے اوقات اپنے اپنے کاروبار بھی کرتے ہیں لیکن ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والے ٹیچرز کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ا نکی ڈیوٹی کس ایریا کی سکول میں ہے۔
ذرائع نے کلسٹر بجٹ میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں سرکاری اسکولوں کی بندش سے والدین علاقے لوگ مہنگائی کے باوجود اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل کروانے پر مجبور ہیں۔
عوامی حلقوں نے بلوچستان کے وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر کرپٹ افسران کو ہٹا کر ٹیچرز کو ڈیوٹی کے لیے پابند کیا جائے بصورت دیگر ضلع کوہلو میں جلد ایک نسل سامنے آنے والا ہے جو کہ مکمل طور پر ان پڑھ ہوں گے