بی این اے کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ 24 اپریل کو کیلکور بالگتر میں تنظیم کے سرمچار ایک معمول کے گشت پر تھے کہ ان کا سامنا ریاستی فورسز اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ سے ہوا جہاں ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی۔ دوستوں کو فورسز کے گھیرے سے نکالنے کیلئے کمانڈر بہار علی نے جنگ کی کمان سنبھالتے ہوئے ایک طویل جھڑپ کا آغاز کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طویل جھڑپ میں فورسز اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے درجنوں اہلکار مارے گئے۔ شہید کمانڈر بہار علی اپنے ساتھیوں کو فورسز کے گھیرے سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے اور خود زخمی حالت میں تین گھنٹے تک دشمن فورسز کا مقابلہ کرتے ہوئے آخری گولی کے فلسفے پر عمل کیا اور اپنی آخری گولی اپنے ہی سرپر آرپار کیا اور شہادت کے عظیم درجے پر فائز ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ شہید بہار علی عرف میجر گہرام 2011سے تنظیم سے وابستہ تھے وہ اپنے کمانڈر میجر باسط علی کی ریاست کے سامنے سجدہ ریز ہونے کے بعد تنظیم کی جانب سے بالگتر گوارگو کے کیمپ کمانڈر نامزد کئے گئے جہاں انہوں نے سامراجی منصوبہ سی پیک روٹ کے خلاف ایک تاریخی کردار ادا کیا اور اسی روٹ پر دشمن کے خلاف متعدد معرکوں کی کمانڈ کرتے رہے۔ شہید بہار گہرام نے بلوچ راجی آجوئی سنگر براس کی فعالیت اور کامیاب آپریشنوں میں اہم کردارادا کیا۔ وہ تمام آزادی پسند حلقوں میں ایک ہر دلعزیز ساتھی تھے اور تنظیم کے ایک دیرینہ اور وفادار ساتھی تھے۔ ان کے ناقابل فراموش قربانیوں پر ان کو “سگارِ بلوچ” کا خطاب دینے کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ اعزاز ساتھی تنظیم بی ایل اے کی جانب سے شہید امیر بخش لانگو، ماما مہیندو مری اور شہید کریم مری کو دیاگیا تھا۔ تنظیم عہد کرتی ہے کہ شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت قابض کو شکست سے دوچار کرکے بلوچ وطن سے نکال دیں گے