ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے انسانی حقوق کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کردی جس میں ایچ آر سی پی رپورٹ میں 2021 میں آزادی اظہار رائے جبری گمشدگیوں و دیگر انسانی حقوق کی مسائل زیر درج ہیں-
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے مطابق گزشتہ سال جبری گمشدگیوں کے سب سے واقعات بلوچستان سے رپورٹ ہوئے ہیں تاہم اس تعداد میں وہ افراد شامل نہیں جو رپورٹ نہیں ہوسکیں ہیں-
ہیومن رائٹس کمیشن کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق کے مطابق 2021 کے دوران کم از کم 9 واقعات میں صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا انہوں بتایا پچھلی حکومت کو ظالمانہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس مسلط کرنے پر یاد رکھا جائے گا بنیادی حق خطرات سے دوچار رہا اور دیگرتمام حقوق بھی پابندیوں کی زد میں رہے۔
حارث خلیق نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کا دائرہ کار بڑھانے کی ریاستی کوششوں سے غیر ریاستی عناصر کو شہ ملی کہ لوگوں پر اپنی خواہشات مسلط کرتے جو ان سے اتفاق نہیں کرتے انہوںنے کہاکہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو توہین مذہب پر ہجوم کے ہاتھوں قتل کیا گیا،پیپلزپارٹی کے قانون سازوں کی طرف سے مبینہ طور پر ناظم جوکھیو کا وحشیانہ قتل ہوا ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق پچھلی حکومت میں صدارتی آرڈیننسز کی تعداد ظاہر کرتی ہے سیاسی اتفاق نہ ہونے کے برابر تھا حکومت نے 2021 کے دوران ریکارڈ 32 صدارتی آرڈیننس جاری کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جبری گمشدگی کوجرم قرار دینے کا قانون دسمبر2021ءکے اختتام تک منظور نہ ہوسکا 2021ءمیں جبری گمشدگیوں کے سب سے زیادہ واقعات بلوچستان سے رپورٹ ہوئے 2021 میں جبری گمشدگی کے بلوچستان سے 1108 کیس رپورٹ ہوئے-
دوسری جانب بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لئے کام کرنے والے تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ سیاسی تنظیموں کی رپورٹ اس سے مختلف ہے انکے مطابق لاپتہ افراد میں ایسے درجنوں افراد شامل ہیں جنہیں لاپتہ کردیا گیا ہے تاہم انکی جبری گمشدگی کے واقعات میڈیا میں رپوٹ نہیں ہوسکیں ہیں-
حارث خلیق نے کہاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی بنیاد پرستی شدید تشویش کا باعث بنی رہی جنسی زیادتی کے 5279 واقعات اور غیرت کے نام پر 478 قتل ہوئے۔
ہیومن رائٹس کمیشن رپورٹ کے مطابق قانون سازی کے لحاظ سے پنجاب اسمبلی کی کارکردگی بد تر رہی وفاقی حکومت نے قانون سازی بلڈوز کی عدالتوں میں ایک لاکھ پچاسی ہزار مقدمات زیر التوا ہیں جیلوں میں سزائے موت کے ایک ہزار 143قیدی بند ہیں جیلوں میں 134فیصد گنجائش سے زیادہ قیدی بند ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ بد سلوکی کے 1896 واقعات ہوئے، 1084جنسی واقعات، 523 اغوااور 258 بچوں کی گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے