کامیاب مذاکرات کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کی احتجاجی تحریک ختم

کوئٹہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی یونیورسٹی آف بلوچستان ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام جامعہ کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو درپیش مسائل جس میں مکمل تنخواہوں کی بروقت ادائیگی بشمول اضافہ شدہ 44فیصد ہاوس ریکوزیشن، اردلی الاؤنس،یوٹیلٹی الاؤنس،25فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس، ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس، ریٹائرڈ اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین کی پینشنز کی بروقت ادائیگی، بائیومیٹرک حاضری، آفیسرز اور ملازمین کے پروموشن، ٹائم سکیل سمیت دیگر درپیش مسائل کے حل کیلئے پچھلے 35دنوں اور 19ویں رمضان میں بھی اپنے جائز حقوق کے لئے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں آرٹس بلاک سے بہت بڑی ریلی نکالی گئی جو مختلف شعبہ جات سے ہوتے وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوئی، احتجاجی دھرنے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، پروفیسر فرید خان اچکزئی، عبدالباقی جتک، ڈاکٹر عابدہ بلوچ، عنایت اللہ بڑیچ، نجیب ترین، ڈاکٹر شبیر شاہہوانی حافظ عبدالقیوم،، محبوب شاہ اور بی بی ایس او کے چیئرمین زبیر بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ حافظ عبدالقیوم نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا، دریں اثنا جامعہ بلوچستان کے پرو وائس چانسلر کی سربراہی بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی جس میں ٹریژرار، رجسٹرار، ڈاکٹر نصیب اللہ سیماب، ڈاکٹر نظام الدین بلوچ، ڈاکٹر عالم ترین، ڈاکٹر عثمان توبہ وال اور ڈاکٹر میروائس سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی رہنماں سے مذاکرات کئے جو کامیاب ہوئے جس میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کئے گئے جو اس مہینے کی تنخواہ میں شامل کئے جائیں گے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر اور مذاکراتی کمیٹی کے تمام ممبران خصوصا تمام اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جائز مطالبات کے لئے بھرپور جدوجہد کی، بیان میں ال پاکستان لیبر فیڈریشن، پاکستان ملی فیڈریشن، ال بلوچستان لیبر فیڈریشن، سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، فپواسا پاکستان اور ممبران صوبائی اسمبلی خاصکر پشتونخوا میپ کے ممبر اسمبلی نصراللہ خان زیرے اور پرنٹ الیکٹرانک و سوشل میڈیا کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے جاری تحریک کا ساتھ دیا،کامیاب مذاکرات کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان نے صوبائی حکومت اور ممبران صوبائی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ صوبے کی تمام سرکاری جامعات کیلئے صوبائی اسمبلی میں پیش کردہ تعلیم دشمن بل پر اساتذہ کرام، آفیسرز ملازمین، طلبا وطالبات کی جانب سے قانونی اور جائز سفارشات کو اس ایکٹ میں شامل کرکے تعلیم وصوبہ دوستی کا ثبوت دیں صوبائی اسمبلی کی قواعد وضوابط کے برخلاف جلد بازی میں پاس کرکے تعلیم وصوبہ دشمنی کے مرتکب ہوئے ہیں حالانکہ صوبائی حکومت نے اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہماری سفارشاتکو زیر غور لاکر بل کا حصہ بنانے گے۔ا نہوں مطالبہ کیا کہ جامعات کے اساتذہ، آفیسرز، ملازمین اور طلبا وطالبات خصوصا ممبران صوبائی اسمبلی کی سفارشات کو تسلیم کر کے بل میں شامل کرکے تعلیم وصوبہ دوستی کا ثبوت دیں

Post a Comment

Previous Post Next Post