کوئٹہ بی این پی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ بلوچوں کے مسائل کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، شاری بلوچ ریاست کی پالیسیوں کی وجہ سے مجبور ہوئی اور یہ اقدام اٹھایا جب یہ واقعہ ہوا تو خدشہ یہی تھا کہ بلوچستان سے باہر پڑھنے والے طلبا کو بھی تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائیگا اور یہی ہوا کہ اگلی صبح بیبرگ امداد کو اٹھایا گیا ان کی گرفتاری پر احتجاج کرنے والے طلبا پر بھی تشدد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نفرتوں کو ختم کرنے کیلئے کبھی بھی اقدامات نہیں کئے گئے لیپ ٹاپ ہو یا نوکریاں وہ بھی زندہ باد کہنے والے لوگوں کو دیئے جاتے ہیں اور جو لوگ سوال کرتے ہیں انہیں نیچا دیکھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پالیسی پر غور کرنے کی ضرورت ہے شاری بلوچ کے اقدام کے بعد صوبے کے دیگر نوجوان مصائب کا سامنا کریں گے ہمیں چیزوں کو سنجیدگی سے منظم کرنے کی ضرورت ہے