جمعہ کے روز بلوچستان کی کھٹ پتلی اسمبلی میں کراچی میں چینی شہریوں پر حملے کے خلاف صوبائی کھٹ پتلی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران نے ایک مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ روایات میں خاتون کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے –
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک دہشت گردی ہے اور اسکی مذمت کرتے ہیں –
قرارداد پر وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑوں پر بیٹھے لوگوں نے بلوچ قوم کو فائدہ نہیں بلکہ ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے خواتین پر حملے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لئے خواتین کا استعمال بلوچ قوم کی روایات کی خلاف وزری ہے، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ بلوچ کے دوست نہیں ہیں، ہمارے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہیں اگر کوئی بات چیت کرنا چاہتا ہے تو وہ آئیں اور اپنے تحفظات اور گلے شکوؤں کا اظہار کریں، بلوچستان کے عوام پاکستان کے ساتھ ہیں پہاڑوں پر بیٹھے لوگ کسی صورت مضبوط نہیں نہ انہیں عوام کا اعتماد حاصل ہے-
قرارداد پر اپوزیشن جماعتوں بی این پی مینگل، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اراکین اسمبلی اختر حسین لانگو، شکیلہ نوید دھوار ،اصغر اچکزئی اور دیگر
نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جل رہا ہے صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے لوگ مایوس ہیں اور نوجوانوں کو اپنا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے-
انہوں نے کہا کہ ایسے میں بلوچستان کے لوگوں کو آئین میں دیے گئے ان کے حقوق کا احترام کیا جائے –
انہوں نے کہا کہ پرامن معاشرے کی تشکیل کیلئے بلوچستان کے لوگوں سے بات کر کے ان کے سروں پر دست شفقت رکھا جائے ۔
بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کراچی یونیورسٹی واقعہ انتہائی دلخراش ہے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اپوزیشن نے ہمیشہ امن وامان پر ایوان میں تحریک التواء جمع کرائی ہے ہمیں ہندوستان یا کسی اور پر الزام لگاکر اپنی گلہ خلاسی نہیں کرنی چائیے ان واقعات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے-
انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں خودکش بمبار خاتون تعلیم یافتہ اور صاحب حیثیت خاندان سے تھی ہم سنتے آرہے ہیں کہ لوگ غربت بے روز گاری تنگ دستی سے خودکشی کرتے ہیں لیکن اس پڑھی لکھی لڑکی کے پاس اسکا ایسا جواز نہیں تھا –
انہوں نے کہا کہ یہ ایسے کون سے محرکات تھے جن کی وجہ سے وہ اس انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوئی-
انہوں نے کہا کہ ریاست کو پھر نظر ثانی کرنی چاہیے نوشکی اور پنجگور حملوں میں بھی حملہ آور ملک کے اعلی تعلیمی اداروں سے تعلیم یافتہ تھے، ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے سی پیک سے بلوچستان کو کچھ بھی نہیں ملا اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے پنجاب سندھ اور دیگر علاقوں میں موٹر وے میٹروبس اورنج لائن ٹرین بن گئیں لیکن گوادر کو آج تک پینے کا پانی تک نہیں ملا گوادر میں ائیر پورٹ بنایا جارہا ہے جس میں چینی باشندے سفر کریں گے پورٹ پر جہاز مال کاروبار سب کچھ چینیوں کا ہوگا گوادر کے مقامی لوگوں کے پاس کچھ نہیں ہوگا-
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی بات چیت کے ذریعے حل ہونا چائیے نواب محمد اکبر خان بگٹی سے بھی کمیٹی نے جب مذاکرات کئے تو وہ کامیاب ہو گئے تھے اگر اس دن سیاسی انداز میں معاملات کو آگے بڑھایا جاتا تو آج یہ خاتون خودکش حملہ آور نہ بنتی-
بی این پی کے رکن اسمبلی نے حکومتی وزیر عبدالرحمن کھیتران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھیتران کہ رہے ہیں کہ وہ لڑکی استعمال ہوہی ہے وہ کوئی جاہل اور ان پڑھ نہیں تھی کہ میں اور کھیتران استعمال کریں