بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابقہ سیکٹری جنرل رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے ٹیوٹ میں کہاہے کہ
پاکستانی دانشور اس کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 2 بچوں کی اعلیٰ تعلیم یافتہ ماں شاری بلوچ کو فدائی حملے کے لیے کس بات نے راغب کیا۔انھوں نے پاکستانی دانشوروں کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا ، کیا ان دانشوروں کو پاکستان کے ہاتھوں بلوچ قوم کی محکومی اور نسل کشی نظر نہیں آتی؟ کیا اس سے بڑی کوئی وجہ ہو سکتی ہے؟
دوسری ٹیوٹ میں انھوں نے لکھا کہ
غازی یونیورسٹی، ڈی جی خان انتظامیہ کی 8 بلوچ طلباء اور ایک استاد کے خلاف تعزیری کارروائی ظاہر کرتی ہے کہ پنجابی اشرافیہ بلوچ نوجوانوں کی تعلیم اور روشن خیالی کے لیے جستجو کو تخریبی عمل اور بے عزتی اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔