مسنگ پرسنز اور مسخ شدہ لاشوں میں اکثریت بی ایس او کے نوجوانوں کی رہی، اورنگزیب بلوچ

تربت (نامہ نگار ) بی ایس و کے مرکزی سیکرٹری جنرل اورنگزیب بلوچ نے تربت پریس کلب کے پروگرام گند ءُ نند میں صحافیوں سے گفتگو ہوئے کہا کہ ایک طویل عرصے سے بلوچستان میں جنگی کیفیت ہے، بی ایس او اس ماحول میں بلوچ نوجوانوں کو مشکلات اور مسائل کے باوجود منظم اور متحرک رکھنے کی کوشش کررہی ہے، بی ایس او جن بنیادوں پر بنائی گئی اس میں سائنٹفک انداز میں سماجی مسائل کی شناخت کے بعد نوجوانوں کی تربیت اور سماج کو ترقی کی جانب لے جانے میں کردار ادا کرے، جب بھی بی ایس او نے نوجوانوں کے تربیت کوشش کی تو اندرونی اور بیرونی طورپر اس ادارے پر مختلف اوقات میں حملہ آور ہوکر اسے توڑنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، انہوں نے کہاکہ مسنگ پرسنز اور مسخ شدہ لاشوں میں اکثریت بی ایس او کے نوجوانوں کی رہی ہے، بی ایس او نے ہمیشہ لیڈر شپ پیدا کرنے کی کوشش کی، اس ادارے کو اپنی اہمیت کے لحاظ سے دوبارہ منظم کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ بی ایس او ایک الٹرنیٹ ادارہ رہا ہے، اسکولوں میں 1970 کا نصاب پڑھایا جاتا ہے جو کسی کام کا نہیں بی ایس او نے سماجی سائنس کے متعلق شعور پھیلانے کی کوشش کی ہے، بی ایس او کی سیاست کے طریقہ کار پر سوال بے حد اہم ہے، یہ ایک آزاد ادارہ ہے اسے آزاد کام کرنے نہیں دیا گیا بلکہ سیاسی جماعتوں نے اس ادارے کو یرغمال بنایا اور سیاست کے لیے تقسیم کیا، بی ایس او کا بنیادی کام موبلائزیشن اور تربیت فراہم کرنا ہے، ہمارا بنیادی موقف شروع دن سے بی ایس او کی آزادانہ حیثیت کی بحالی رہا ہے، ہمیں پارلیمانی سیاست سے کوئی خار نہیں بلکہ یہ طرز سیاست وجود رکھتی ہے، جو پارلیمانی سیاستدان اپنے عوم اور سماج کے لیے کھڑے رہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ ادارہ سے فراغت کے بعد عوامی سیاست سے اگر کوئی کنارہ کرے تو اس پر سوال اٹھتا ہے، نظریاتی طورپر بی ایس او کسی پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ ہمارا کام اپنے ادارے کو آزادانہ حیثیت میں برقرار رکھنا ہے، ہمارے دوست اول دن سے بی ایس او کے بنیادی پیغام کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، ہم اس قومی ادارے کو کسی سیاسی تنظیم کے ساتھ نتھی کرنے کے خلاف ہیں، ہم گرا¶نڈ میں رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں، بی ایس او نے کارکنوں کی تربیت کے لیے سیاسی و سماجی آگاہی کے پروگرام اور اسٹڈی سرکل کے علاوہ سالانہ ریجنل اسکولز کا آغاز کیا ہے، اس میں لیکچر اور بحث و مباحثہ ہوتا ہے، تربیت کے لیے بامسار کے نام سے ایک مجلہ بھی نکال رہے ہیں جس میں تمام سیاسی سرگرمیوں کی اشاعت کے علاوہ تربیتی مواد شامل ہوتا ہے۔ Share this:

Post a Comment

Previous Post Next Post