بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے جبری گمشدگی کے دو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جس کے والد کو گیارہ برس قبل فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے۔
لاپتہ ہونے والوں کی شناخت اسد بگٹی اور فتح ولد زباد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جبری گمشدگی کے شکار اسد بلوچ کے والد کو گیارہ سال قبل فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں جبکہ گذشتہ دنوں حب چوکی نذر چورنگی سے اس کے بیٹے اسد بگٹی کو بھی جبری گمشدگی کا شکا بنایا گیا ہے۔
لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے کوشاں تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے مذکورہ شخص کے اغواء کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اسد اللہ بگٹی کو 28 مارچ حب سے بغیر نمبر پلیٹ ویگو گاڑی میں موجود مسلح افراد نے اغوا کرلیا
تنظیم کے مطابق اہلخانہ نے تنظیم کو شکایت کی کہ اسد بگٹی کو دھمکیاں مل رہی تھی کہ وہ اپنے لاپتہ والد کی کیس کی پیروی نہ کرے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ خفیہ ایجنسیوں کے کارندوں نے چار مارچ کوفتح ولد زباد کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص پیشے کے لحاظ سے دیہاڑی دار مزدور مگر اس کی بازیابی کے اغواء کار پانچ لاکھ مانگ رہے ہیں
خیال رہے کہ بلوچستان میں اسطرح کے واقعات پہلے بھی رونما ہوئے ہیں جہاں فورسز و خفیہ ایجنسیوں کے کارندہ اغواء برائے تاوان جیسے جرائم میں مرتکب پائے جاچکے ہیں۔
گذشتہ دنوں ضلع کیچ میں ہونے والے ایک واقعہ میں براہ راست ایف سی اور انٹیلی جنس کے سربراہ میجر عمر ملوث ہیں۔