روس کے یوکرائن پر حملہ آور ہونے کے بعد ہزاروں یوکرائنی شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ممالک کو ہجرت کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنگ کے طویل عرصہ جاری رہنے کی صورت میں یوکرائنی مہاجرین کی تعداد چالیس لاکھ یا اس سے بھی زائد ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کی نائب کمشنر کیلی کلیمنٹس کا کہنا ہے کہ اب تک ایک لاکھ بیس ہزار یوکرائنی شہری اپنا گھر بار چھوڑ کر قریبی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ یوکرائنی مہاجرین کی فلاح و بہبود اور نگہداشت کے لیے جلد ہی ایک بلین ڈالر کی امداد اور عطیات کی اپیل کرنے والا ہے۔ اس امداد سے یوکرائنی مہاجرین کی اگلے تین ماہ تک کی ضروریات پوری کرنا آسان ہو جائے گا۔
اس امداد کا ذکر اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے 25 فروری کو ایک نیوز کانفرنس میں کیا۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ان مہاجرین کی فوری نگہداشت کے لیے 20 ملین ڈالر مختص کر دیے گئے ہیں۔
اِس وقت یوکرائنی مہاجرین پولینڈ اور مالدووا کے ساتھ ساتھ رومانیہ، سلوواکیہ اور ہنگری کی جانب بھی ہجرت کر رہے ہیں۔
روسی حملے کے بعد سے یوکرائن سے جانیں بچا کر پولینڈ میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہوگئی ہے۔ پولینڈ کے نائب وزیر داخلہ پاول زیفرناکر نے یہ تعداد ہفتہ 26 فروری کی صبح ایک پریس بریفنگ میں بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ یوکرائن سے گاڑیوں میں سوار افراد کے علاوہ پیدل یوکرائنی شہری بھی ضروری سامان کے ساتھ پولینڈ میں داخل ہو رہے ہیں۔ پولینڈ میں پہلے ہی ایک ملین سے زائد یوکرائنی آباد ہیں۔
صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یوکرائنی مردوں کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یوکرائنی حکام ریل گاڑیوں اور بسوں سے نوجوان مردوں کو کھینچ کھینچ کر باہر نکال رہے ہیں اور اپنے خاندانوں کو لے کر جانے والے مردوں کو بھی ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔