یوکرین کی درالحکومت میں لڑائی شروع، 18 ہزار شہریوں میں اسلحہ تقسیم

یوکرین پر روسی حملے کا آج تیسرا دن ہے۔ اپنے گھروں کے تہہ خانوں اور حکومتی شیلٹروں میں موجود بہت سے لوگوں کے لیے یہ ایک لمبی رات رہی ہو گی جس کے دوران وہ مسلسل سائرنوں کی آوازیں سنتے رہے ہوں گے۔ رات بھر ہمیں بھی کیؤ سے شید فائرنگ اور دھماکوں کی اطلاعات ملتی رہی ہیں۔ یوکرینی فوج نے فیس بک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ روسی حملوں کو پسپا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کیؤ میں ان کے ایک یونٹ نے شہر کے راستے پر روسی افواج کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ آج صبح، یوکرین کی مسلح افواج نے ایک اور فیس بک پوسٹ میں کہا کہ شہر کے ایک حصے میں ’شدید لڑائی جاری ہے‘۔ اسی پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اب دارالحکومت کی سڑکوں پر بھی ’لڑائی‘ شروع ہو گئی ہے۔ اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے متنبہ کیا تھا کہ روس آئندہ چند گھنٹوں میں دارالحکومت کیؤ پر حملہ آور ہو گا۔ کیؤ کی انتظامیہ نے بھی ایک بیان میں لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے رہائشیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ کھڑکیوں یا بالکونیوں کے قریب نہ جائیں اور شیلٹروں میں رہیں۔ کیؤ انڈیپنڈنٹ کے مطابق، دارالحکومت میں 50 سے زائد دھماکوں اور مشین گن سے ہونے والی شدید فائر کی اطلاع ملی ہے۔ تاہم یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے سکریٹری اولیکسی دینیلوف کا کہنا ہے کہ ’کیؤ میں صورتحال فوج کے کنٹرول میں ہے اور ہم تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے روسیوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے یوکرین کی مدد کے لیے کانگریس سے 6.4 بلین ڈالر کی امداد مانگی ہے۔ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ تقریباً پچاس لاکھ یوکرینی باشندے ارد گرد کے ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کیؤ میں مقیم صحافیوں کی رپورٹس سے بھی یہی پتا چلتا ہے کہ واقعی سڑکوں پر لڑائی چھڑ گئی ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکز کے قریب سے زور دار دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔ اس سے قبل یوکرین کی مسلح افواج کا کہنا تھا کہ اس کے فوجیوں نے بہت سے روسیوں کو نشانہ بنایا ہے اور انھیں یوکرین کے کسی بھی شہر پر قبضے سے روک دیا ہے۔ یوکرین کی دفاع کو مضبوط باننے کیلئے یوکرینی حکام نے 18 ہزار کے قریب بندوقیں اپنے شہریوں میں تقسیم کی ہیں تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر روس سے لڑ سکیں۔جن میں ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ یوکرینی حکام نے اپنے شہریوں کو پیٹرول بموں، بندوقوں اور ہر ممکن طریقے کے ذریعے روسی فوجوں سے لڑنے کی ترغیب دی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post