یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین اور ان کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف یورپی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
بوریل نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم قدم ہے۔ دنیا کے واحد رہ نما جن کے خلاف یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی ہیں وہ شام کے صدر بشار الاسد، بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور اب پوتین بھی اس میں شامل کردیے گئے ہیں۔
اس سے قبل ایک اہلکار نے کہا تھا کہ یورپی یونین کے سفیرجو روس کے خلاف پابندیوں کی تفصیلات کا مسودہ تیار کرنے کے لیے برسلز میں ملاقات کر رہے ہیں نیروس کے صدر پوتین اور ان کے وزیر خارجہ لافروف کے یورپ میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
27 یورپی ممالک نے متفقہ طور پر پوتین اور لاوروف کے اثاثے منجمد کرنے پر اتفاق کیا۔
جمعہ کے روز نیٹو کے رہ نماؤں نے کہا کہ انہوں نے مشرقی یورپ میں مزید فوجی بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔ ماسکو نے یوکرین کے حوالے سے جھوٹ بولا ہے۔
سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کی زیر صدارت ورچوئل سمٹ کے بعد 30 رہ نماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ روسی حکومت کی طرف سے پھیلائی جانے والی جھوٹی افواہوں سے کسی کو دھوکہ نہیں دینا چاہئے۔
بیان میں مزید تفصیلات بتائے بغیر مزید کہا گیا کہ اب ہم اتحاد کے مشرقی حصے میں بڑی اضافی دفاعی افواج بھیج رہے ہیں۔
ماسکو پرمزید یورپی پابندیوں میں کونسل آف یورپ نے روس کی رکنیت معطل کر دی اور کونسل یورپی انسانی حقوق کی سب سے اہم تنظیم ہے۔
کونسل جو کہ 47 رکن ممالک پر مشتمل ہے نے کہا کہ روس اب بھی اس کا رکن ہے اور اس کی رکنیت معطل اور ختم نہیں کی گئی اور اس کے مطابق روس اب بھی انسانی حقوق کے ان معاہدوں کا پابند ہے جن پر اس نے کونسل کے فریم ورک کے اندر دستخط کیے تھے۔