تحریر سمیر جیئند بلوچ
سلام ڈاکٹرجان امید ہے آپ دوسرے شہدا سمیت سرخرو ہی رہیں گے کوں کہ آپ بھی شہمیر ہی ہیں ۔ وعلیکم اسلام امید ہے آپ سب بھی خیریت سے ہونگے ۔ آئیں سنائیں اپنے دنیاوالوں کے بارے میں کیا سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے یا گڑبڑ دیکھ رہے ہو؟کیوں کہ آپ ایک صحافی ہیں امید ہے مجھ سے کچھ نہیں چھپائیں گے ۔
جی ڈاکٹر صاحب سب ٹھیک اور تندرست ہیں مگر ۔ کیا مطلب ؟ ڈاکٹر میں آپ کے الفاظ دھراوَں گا ۔ آپ سے کسی صحافی نے پوچھاتھا کہ بلوچستان کے سیاست میں ابہام کی باتیں ہورہی ہیں وغیرہ ؟ آپ نے کہاتھا کہ "بلوچستان کے جدوجہد میں کوئی ابہام نہیں ہے ۔ بلوچ اپنا جنگ تنظیمی اور انقلابی ڈسپلن کے تحت آگے بڑھا رہے ہیں ۔ اس میں ہر ایک لیڈر سے لیکر سپائی تک اپنے عمل پر نظر رکھنے سمیت اپنے اردگرد دیکھ کر قدم اٹھارہے ہیں تاکہ اپنے سرزمین کے دفاع میں کہاں مجھ سے کوتاہی یاکمزوری سرزد ہوئی ہو اس کا اصلاح کرسکوں اور ملکی امور چلانے میں مشکل پیش نہ آئے اور اپنے وطن کی آزادی کے حصولی بعد اسے بہتر چلا سکوں ۔ اس طرح موجودہ آزادی کی تحریک ایک مہم جوآنہ انداز میں نہیں بلکہ ڈسپلن کے تحت لڑاجارہاہے ۔ "اس طرح آپ نے یہ بھی کہاتھا کہ "بلوچستان کی موجودہ جغرافیہ کی ساخت ہی اس کے دفاع کا ضامن ہے ۔ "جی ہاں میں نے کہاتھا تو آپ کا مقصد اب وہ ڈسپلن نہیں یا مہم جوآنہ انداز اپنا یا جارہاہے ؟ ۔ڈاکٹر صاحب میں یہاں ایک نقطہ پر آپ کا توجہ مبذول کرانے کی کوشش کروں گا ۔ دشمن کے مقابلے ہم جنگ میں ڈسپلن کے تحت چل رہے ہیں کوئی ابہام نہیں ہے جنگی میدان پر سرمچار دشمن کو دندان شکن شکست سے دوچار کردیاہے ۔ مگر بلوچ نیشنل موومنٹ بی این ایم کے اندرونی ڈسپلن وہ نہیں رہے جو آپ اور شہید غلام محمد ساتھیوں نے آئین کے تحت اپنالئے تھے ۔لیڈر سے لیکر ورکر اپناگریبان بھی نہیں جھانک رہے ہیں ۔ کیا ہوا کس کی نذر لگ گئی ؟ آپ کا مقصد ڈکٹیرانہ رویہ ہاوی ہواہے ۔ جی ہاں بلکل ٹھیک اشارہ کیا ہے ،مجھے بھی یاد ہے جب کوئٹہ میں پہلا سیشن ہوا اور قیادت کا چناوَ ہوا تو سب شیروشکر تھے ۔ حتی کہ ووٹنگ کی نوبت نہیں آئی تھی ۔ ہاں بلکل مجھے بھی یاد ہے ۔
ڈاکٹر صاحب مزے کی بات یہ کہ اب آٹھ سال ہوچکے ہیں موجودہ قیادت فیدرل کاسترو کے راہ اپنا کر پارٹی چلا رہی ہیں ۔ پاکستان کے سیاستدانوں کی طرح چمچہ اور کاسہ لیسوں کا راج ہے ۔ اب قیادت کون کر رہاہے وہی جو آپ کے زمانہ میں تھے ،اچھا سیکٹری جنرل کون ہے ؟ ہاہاہا ہا مت پوچھیں اس نام پر رسائی کیلے تو لطیف جوہر کی رکنیت ختم ہوگئی ، کہیں آپ کے نام کے ساتھ سابقہ سیکٹری کا جملہ حذف نہ کیاجائے ،اور مجھے کسی اور بہانے سزا نہ دی جائے ۔ بہتر ہے اس بات کو آف دی ریکارڈ رہنے دیں مڈل متوسط طبقہ سردار نوب سے بھی خطرناک ہیں ۔ اور مجھے آپ بتائیں کیا آپ سیکٹری جنرل کے ساتھ اپنا نام لکھنا پسند کرتے تھے ؟ جی ہاں فخر سے مگر کیا اب کوئی نہیں لکھ رہاہے ؟۔ نہیں لکھ تو رہے ہیں مگر وہی بات ہے کسی کو معلوم نہیں ہے میرے خیال میں جو بھی ہے وہ اس منصب کو کیڑا مکوڑا سمجھ کر اپنے نام کے ساتھ لکھنا توحین سمجھ رہاہے جب ہی وہ کسی فرضی نام سے منسلک ہیں ۔ اس بات کو آپ کے سامنے رکھنے کا مقصد یہ تھاکہ آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ پارٹی کے اندر کتنی جمہوریت پنمپ گئی ہے ۔ پارٹی کے آئین منشور پر کتنا عمل کیاجارہاہے ۔
ڈاکٹر شہید منان آہ بھرتے ہوئے
اوہ ' یہ تو افسوس کی بات ہے ۔ اس کا مطلب ہمارے اندر بھی 74 سالہ غلامی کے اثرات پڑ چکے ہیں اور ہمارا بھی وہی رویہ اور طریقہ ہے جو پاکستانی فوج کا سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ہے ؟ ۔ جی ہاں بی این ایم کا وہی حال ہے جس طرح بلے شاہ کے چوہوں کا ۔
اچھا فری موومنٹ اور ریپلکن پارٹی کا کیاحال ہے ان کی قیادت کون کر رہاہے ؟ وہ بھی وہیں پر کھڑے ہیں جہاں دیکھ لیئے تھے سربراہ بھی وہی ہیں ۔ ان سے گلہ نہیں کیوں کہ ہمیں نعرہ دیاگیاتھا کہ سردار نواب ڈکٹیٹر ہیں ۔
یار آپ نے پریشانی میں ڈال دیا ۔ خیر معزرت مجھ سے قوم کا درد سہا نہیں گیا وہ کمبل سے جان نہیں چھڑا سکتے ہیں ۔
اچھا ڈاکٹر صاحب میں اجازت چاہوں گا کیوں کہ آج شہدائے مستونگ یعنی آپ کی اور آپ کے ساتھیوں کی چھٹی برسی کے مناسبت سے ٹیوٹر اسپیس بی این ایم نے چلانے کا اعلان کیاہے۔ میں بھی جاکر سن لوں کہ وہاں مگرمچھ کے یا انسانی آنسوں بہائے جارہے ہیں ۔ اور یہ بھی کہ
کیا اسپیس واقعی شہدا کے نام پر ایمانداری دل وجان سے چلارہے ہیں یا لابنگ کرنے اور سیشن کسی بند کمرے میں اپنے ہم خیالوں کو بلاکر اپنے آپ کو منتخب کروانے کیلے ہورہاہے ۔ جو بھی ہوگا میں آپ کو آگاہی دیتارہوں گا کیوں کہ میرا تعلق اس شعبہ سے جسے عرف عام میں ڈومب کہتے ہیں ہاہاہاہا ۔ ڈاکٹر کہہ کہہ لگاتے ہو ئے ہاں اچھا مگر خیال کرنا پاکستان میں یا انکے غلاموں میں صحافت کو، قابض مافیا اچھی نظر سے نہیں دیکھتے اور نہ دل سے مانتے ہیں ۔ اور اگر یہاں خدانخواست وہی ڈکیٹر شپ ہوا تو آپ جانتے ہیں وہ کیاکیانہیں کرتے ہوں گے ۔ میرانصیحت ہے جو بھی شہداکے خون پر اپنا جمعداری قائم کرنے کی کوشش کرکے ذاتی اور انفرادی نام پانے کے چکر میں لگے گا وہ خطرناک ہوں گے ۔ ان سے ہوشیار رہیں اور سیاسی لوگ مل کر ان بتوں کو ان کے انفرادیت، انکے فاشسٹ عمل کو بے نقاب کریں تاکہ پارٹی اور اداروں کا بول بالا ہو ۔ جتنا پارٹی تنظیم ادارے مظبوط ہونگے قوم میں اتفاق پیداہوگا وہ ایکبدوسرے کا سہارا بنیں گے ۔آزادی کا منزل قریب ہو گا ۔ اچھا ڈاکٹر صاحب تمام شہدا کو میرالال سلام ۔ اور یاد رکھیو یہ باتیں آف دی ریکارڈ ہونے چاہیں اگر راض کھلا تو آپ سے آئندہ اس طرح ملاقات ممکن نہیں ہوگا کیوں کہ کہیں چمچے یہاں نہ پہنچ جائیں ۔ ڈاکٹر مسکراتے ہو بے فکر رہیں آپ تو مجھے بی این ایم سے پہلے جانتے تھے ہم ایک دوسرے کے دکھ درد میں ساتھ رہے ہیں ۔ مگر ٹیوٹر اسپیس کا رزلٹ جلدی بتانا ۔بس یوں گیا یوں آگیا اللہ حافظ ۔چند لمحہ بعد
ڈاکٹر میں ٹیوٹر اسپیس پہنچا تو وہ اینڈ ہو رہاتھا اور پہلے والی باتوں بارے معلوم نہیں ہوا ۔ مگر اسپیس کے ختم ہونے کا اعلان میزبان اور انکے دوہوسٹوں کے بجائے کسی اسپیکر نے کیا اور انھیں اللہ حافظ کہنے کا موقع نہیں دیا یقینا مجھ سمیت اور لسنرز بھی پریشان ہونگے کہ ہوسٹ اور کوہوسٹ عمران خان کی طرح کیوں بے اختیار کئے گئے ہیں ۔