خاران: سی ٹی ڈی نے 3 لاپتہ بلوچوں کو عدالت میں پیش کردیا

گذشتہ روز27 جنوری کو مقبوضہ بلوچستان کے علاقے خاران میں کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے3 لاپتہ بلوچوں کو دہشتگردی کے من گھڑت الزامات کے تحت عدالت میں پیش کیا۔ پولیس ذرائع نے نام ظاہر نا کرنے کے شرط پر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے نامعلوم اوقات میں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے 3 افراد کو 27 جنوری کے روز خاران سیشن کورٹ میں پیش کیا تھا۔ مذکورہ افراد کی شناخت غلام حسین ولد دلمراد سکنہ ہزارگنجی کوئٹہ، ہیدا خان ولد نور علی بگٹی سکنہ لوپ ڈیرہ بگٹی اور نواز علی ولد غلام حسین بگٹی سکنہ لوپ ڈیرہ بگٹی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں افراد کا تعلق بلوچ مسلح تنظیم بی ایل اے اور بی آر اے سے ہے جنہیں سی ٹی ڈی نے بلوچستان کے علاقے واشک سے اسلحہ و گولہ بارود سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ عدالت میں پیشی کے بعد تینوں افراد کو 14 دن تک ریمانڈ کیلئے سی ٹی ڈی کے حوالے کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال بھی سی ٹی ڈی نے لاپتہ افراد کو دہشتگردی کے الزامات کے تحت خاران عدالت میں پیش کیا تھا۔ سی ٹی ڈی بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح خاران میں بھی قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے پیرول پر برائے راست لوگوں کی ماورائے عدالت گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے علاوہ علاقے میں آپریشن و جارحیت میں سرگرم نظر آرہی ہے۔ 29 نومبر 2021 کو سی ٹی ڈی نے خاران شہر میں ایک کمسن نوجوان نوشاد سیاپاد کو دن دہاڑے جبری طور پر حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا جسکا تاحال کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ گمشدگی سے قبل نوشاد سیاپاد نے اپنے گھر والوں کو اطلاع دیا تھا کہ سی ٹی ڈی آفیسر اشتیاق احمد (پنجگوری) اور عبداللہ سیاپاد سمیت دیگر اہلکار اس کا پیچھا کرکے بلا وجہ اسے تنگ کررہے ہیں اور اسے لاپتہ کرنے کے لیے سازشیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ اور خوف و حراس کا شکار ہے۔ 20 مارچ 2021 کو قابض پاکستانی فورسز نے خاران سے ایک نوجوان قدرت اللہ بلوچ کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جس کے قریب تین ماہ بعد 8 جولائی کو سی ٹی ڈی نے کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی میں دیگر 5 لاپتہ افراد کے ہمراہ قدرت اللہ کو فائرنگ کرکے شہید کردیا اور بعد میں اسے مسلح مقابلہ قرار دے دیا۔ مزید برآں دو روز قبل 27 جنوری کو خاران سیشن کورٹ میں پیش ہونے والے لاپتہ افراد کی گمشدگی کے اصل تفصیلات و محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post