کوہلو میں جنگلات کے بے دریغ کٹائی جاری،

کوہلو: ضلع کوہلو میں جنگلات کے بے دریغ کٹائی جاری ہے جس سے علاقہ بنجر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دور دراز ضلع کوہلو میں سوئی گیس نہ ہونے کے باعث موسم سرما آتے ہی مقامی لوگوں نے قدراتی جنگلات کی بے دریخ کٹائی شروع کرکے ایندھن کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیاہے جس سے جاندران اور ضلع کے چاروں اطراف میں موجود کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں موجود قدراتی قیمتی درختوں کامستقبل خطرے میں پڑچکاہے المیہ یہ ہے کہ ضلع میں محکمہ جنگلات وجنگلی حیات کے عملے کے سامنے درختوں کی کٹائی اور شہر میں سرعام فروخت کئی ماہ تک جاری رہتی ہے مگر ان کے کان تک جوں نہیں رینگتی۔محکمہ کے اعلیٰ ضلعی آفیسران کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں جس سے جنگلات کٹائی مافیہ کے کاروبار کی چاندی ہوگئی ہے اور یوں ایک دن میں سینکڑوں ٹن نایاب قدراتی درخت چندپیسوں کی خاطر ان مافیہ کے بھینٹ چڑھ جاتے ہیں کوہلو کے مختلف علاقوں جانداران،گرسنی،تمبو،ماوند،نساؤ،کوہ ٹیکیل سمیت مختلف علاقوں میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے ناصرف ہزاروں ایکڑ پر مشتمل کئی علاقے بنجر ہونے کا خدشہ ہے بلکہ ان علاقوں میں موجود جنگلی حیات کی جان اور مستقبل بھی خطرے سے دو چار ہے جس سے ان علاقوں میں موجود جنگلی حیات اب ہجرت کرنے لگے ہیں کوہلو کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مقامی لوگوں نے خبر رساں ادارے کے نمائندے کو بتایا کہ ماضی قریب میں کوہلو میں واقع ان پہاڑی سلسلوں میں جنگلات اس قدر موجود تھی کہ کئی مقامات پر کوئی نہیں جاتا تھا کہ وہاں جانے سے انسان گم ہوجاتا اور اُسے تلاش کرنے میں کئی دن لگ سکتے تھے اس کے علاوہ ضلع کے مختلف پہاڑی علاقوں جن میں کوہ جانداران،رسترابی کوہ،ٹکیل،کوہ سیاہ لو،پیر چوٹی، کوہ ڈونگان سمیت کئی پہاڑی علاقوں اور وادیوں میں نایاب قدراتی جنگلی حیات جن میں چیتا،پہاڑی بکرا،خوبصورت ہرن،شیر،خوبصورت چکور،کبوتر،قیمتی عقاب سمیت دیگر جنگلی حیات ہزاروں کی تعداد میں موجود ہوتے تھے مگر بدقسمتی سے گزشتہ ایک دہائی سے جنگلات کی بے دریخ کٹائی، ضلع میں حالات کی خرابی کے باعث دھماکوں اور محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کی لاپرواہی کی وجہ سے آج جنگلات اور جنگلی حیات ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جس سے ضلع کو نہ قابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ایک جانب محکمہ جنگلات سال بھر شجری مہم چلاتی ہے جبکہ دوسری جانب درختوں کٹائی پر لاپرواہی حیران کن ہے اب بھی اگر اعلیٰ حکام نوٹس لیکر جنگلات اور جنگلی حیات کے تحافظ کو یقینی بنانے کی کوشش کریں تو ضلع میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی،قیمتی درختوں اور جنگلی حیات کے بقاء میں لاحق خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے جس کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہوچکے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post