بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کی حق میں گوادر کو حق دو تحریک کا دھرنا آج پندرہویں روز میں جاری رہا -
گوادر دھرنے کی حمایت اور اور مطالبات پر عمل درآمد کرانے کے لئے آج خواتین کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی -
پیر کے روز ضلع گوادر کے مختلف علاقوں سے خواتین شہر کے مصروف ترین سڑک میرین ڈرائیو پر جمع ہوگئے۔ میرین ڈرائیو سے ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے ایک ریلی نکالی جو شہر کے مختلف سڑکوں پر مارچ کرتے جی ڈی اے پہنچ گئی -
اس ریلی میں خواتین نے مختلف قسم کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی، سمندر کو ٹرالرنگ سے پاک اور فوجی چیک پوسٹوں پر عوامی تذلیل سمیت سرحدی کاروبار پر بندش کے خلاف نعرے درج تھے -
اس موقع پر خواتین نے کہا کہ گوادر میں جاری دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام مطالبات کو تسلیم کی جائے -
انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائی گذشتہ کئی دنوں سے سراپا احتجاج ہیں تاہم حکومت زبانی کلامی کے علاوہ عملاً کچھ نہیں کررہی ہے -
بلوچ خواتین نے گوادر سے منتخب عوامی نمائندوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج انکو اپنے لوگوں کے ساتھ ہونا چاہیے تھا لیکن وہ شرمندگی سے چھپ گئے ہیں -
خواتین نے کہا کہ مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں اس تحریک کو کامیابی نصیب ہوگا-
انہوں نے کہا کہ ہمارے مرد جب سمندر میں شکار کے لئے جاتے ہیں تو انہیں فوجی بے عزت کرتے ہیں ہم اس لیے نکلے ہیں کہ یہاں کے وارثوں کا احترام کیا جائے -
ایک خاتون در ملک کا کہنا تھا کہ یہ ترقی نہیں بربادی ہے اسپتالوں میں ایک گولی تک دستیاب نہیں اور وہ ترقی ترقی کا راگ الاپتے ہیں -
انہوں نے کہا کہ جس شہر میں بنیادی سہولیات پانی، بجلی تک نہ ہو وہاں کیا ترقی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکمران یہ خیال اپنے ذہن سے نکال دیں کہ مقامی لوگوں کے بغیر یہاں سرمایہ کاری اور ترقی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کیا بلوچستان کی تاریخ میں کھبی اتنے خواتین سڑکوں پر نہیں نکلے ہیں ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ ہیں اور تمام مطالبات کی منظوری اور عملدرآمد تک احتجاج جاری رکھیں گے -