کراچی ( نامہ نگار ) مولانا منظور احمد مینگل نے کراچی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں موجودہ حالات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان خضدار تک بغیر ہیلی کاپٹر پہنچنے کی استطاعت نہیں رکھتے، جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں صورتحال کافی خراب ہے۔ مولانا مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت صرف کوئٹہ کے چھوٹے سے علاقے تک محدود ہے،۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وہ عالم دین کس حیثیت سے لوگوں کو خارجی قرار دینے کا مشورہ دے رہے ہیں اور کیا وہ خارجیت کے پس منظر سے واقف ہیں۔ مولانا مینگل نے زور دے کر کہا کہ “ہم سب کو متفق ہونا ہوگا، کسی کے گلے میں تو گھنٹی باندھنی ہوگی۔ مولانا منظور مینگل نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں 96 مدارس کے نام دہشتگردی کے الزامات میں شامل کیے گئے، جن میں جامعہ دارالعلوم کے معصوم علماء اور بنوریہ کے مدارس کے نام بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ تقسیم کی سازش کی جا رہی ہے اور سنی تحریک کو الگ کرکے مدارس کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر وہ مدارس کو چندہ دے رہے ہیں تو اس پر حساب لیا جائے، لیکن “اگر مسلمان ہمیں چندہ دے رہے ہیں تو آپ کو کیا تکلیف ہو رہی ہے؟” مولانا مینگل نے زور دے کر کہا کہ اس لیے سب کو متحد ہونا ہوگا۔. بلوچستان میں صورتحال خراب ہے، وزیر اعلیٰ بغیر ہیلی کاپٹر سفر نہیں کرسکتے –
