شالکوٹ ( نامہ نگار )بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے ایک انٹریو میں کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت کی رٹ صرف کوئٹہ کے زرغون روڈ تک محدود ہوچکی ہے، باقی بلوچستان میں سرکاری املاک ، پولیس تھانوں پر مزاحمت کار قبضہ کرتے ہیں انکے اسلحہ چھین کر ایف سی کے قلعوں کے سامنے سے گزرتے ہیں اور انکی جرات نہیں ہوتی لیکن حکومت سب کچھ اچھا ہونے کی راگ الاپتا رہا ہے۔ اگر سب کچھ اچھا ہے تو انٹرنیٹ اور شاہراہیں کس لئے لئے بند کئے گئے ہیں ۔
یہ انٹرویو صحافی اسد طور کے میزبانی میں چلنے والے پروگرام “ان کہی” میں کی گئی۔
سردار اختر مینگل نے کہاکہ سابق وزیر اعلیٰ کا ہوم ٹاؤن زہری دو مہینے تک مزاحمت کاروں کے قبضہ میں رہا جب وہ خود چلے گئے تو حکومت نے عام لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ، راشن کی سپلائی بند کیا گیا اور لوگوں کو نقل اور حرکت کی کوئی اجازت نہیں ہے ۔ اگر کوئی شخص یا خاندان زہری سے دوسرے شہر جانا چاہتا ہے تو اسے ہر چیک پوسٹ پر انٹری کرنا ہوگا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ داعش کی مجھ سے کیا دشمنی ہے؟ مجھ پر حملہ کرنے والا آئی ایس آئی ہے، ان حملوں کا مقصد سیاسی جلسوں کو روکنا اور خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سرفراز جیسے لوگ بلوچستان کے ان حالات کے بنیشفری ہیں اگر حالات ٹھیک رہیں تو سرفراز جیسے لوگ ایک یونین کونسل کے سیٹ جیت نہیں سکتے ۔اداروں کو ایسے لوگ پسند ہیں جو ڈینگے ماریں۔
