تربت ( ویب ڈیسک ) حق دو تحریک بلوچستان کے مرکزی وائس چیئرمین حاجی ناصر پلیزئی نے اپنے بیان میں بلیدہ میں ڈیتھ اسکواڈ کی جانب سے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں ایک ماہ کے دوران درجنوں بےگناہ شہریوں کا سفاکانہ قتل حکومتی رٹ کے خاتمے اور گہری منصوبہ بندی کے تحت پھیلائے گئے عدمِ استحکام کی واضح نشان دہی کرتا ہے۔ بلیدہ جیسے چھوٹے، پسماندہ مگر باشعور علاقے کو دانستہ طور پر بدامنی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جو موجودہ حکومتی نمائندوں کی نااہلی، ناکامی اور مجرمانہ غفلت کا کھلا ثبوت ہے جبکہ اسی دوران استاد ایاز اکبر کا بہیمانہ قتل بھی انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ ایک تعلیم یافتہ، مہذب اور پرامن شہری کو نشانہ بنانا محض ایک فرد کا قتل نہیں، بلکہ پورے معاشرے، اس کے شعور اور مستقبل کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔
حاجی ناصر نے مزید کہا کہ بلیدہ کو بنیادی سہولیات کے لحاظ سے ہمیشہ نظرانداز کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود اہلِ علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت تعلیمی ادارے قائم کر کے باشعور سماج کی بنیاد رکھی اور یہی شعور ہمیشہ مقتدر حلقوں کو کھٹکتا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ بلیدہ میں باقاعدہ منظم ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے باشعور، تعلیم یافتہ اور پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ چھ ماہ میں بلیدہ سے درجنوں مقامی لوگوں کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، متعدد افراد کی ٹارگٹ کلنگز، اور جبری گمشدگیوں کی بڑھتے ہوئے خوف نے پورے علاقے کو زہنی جسمانی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے لوگ اپنی ضروریات اپنی بنیادی ضروریات کیلئے گھروں سے نکلنے میں خوف محسوس کرتے ہیں اس کے باوجود منتخب نمائندوں کی اس سنگین نوعیت کے واقعات پر چشم پوشی عدم دلچسپی شرمناک خاموشی اور بے حسی بلیدہ زامران کے غیور عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے
وائس چیئرمین نے کہا کہ انتظامیہ کا کردار محض لاشیں اٹھانے اور واقعات کی خانہ پُری اور رپورٹ درج کرنے تک محدود ہو چکا ہے۔ قتل و اغوا پر کوئی تفتیش نہیں ہوتی، قاتلوں اور ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف کوئی کارروائی نظر نہیں آتی گویا سفاک قاتلوں کو آئینی و قانونی تحفظ حاصل ہو۔ اس کے برعکس جب عوام اپنے حقوق اور روزگار کیلئے پُرامن آواز بلند کرتے ہیں تو فوراً ان پر مقدمات درج کر دئیے جاتے ہیں۔
حاجی ناصر پلیزئی نے ریاستی مقتدرہ قوتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ استاد ایاز اکبر کے قتل کی آزادانہ، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور واقعے میں ملوث قاتلوں، اغواکاروں اور سرپرست عناصر کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
بلیدہ سمیت بلوچستان بھر میں میں نجی ڈیتھ اسکواڈ کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور علاقے کو بدامنی کی دلدل سے نکال کر اہلِ علاقہ کو حقیقی تحفظ فراہم کیا جائے۔
