خاران (نامہ نگار )بس عملے نے بلوچ خواتین کو سڑک کنارے اتار دیا، مسافروں کا کڑوا انکشاف ڈی سی خاران سے فوری کارروائی کی اپیل خاران سے لاڑکانہ جانے والی ایک مسافر بس کے عملے نے مبینہ طور پر کرایہ کم ہونے پر دو بلوچ خواتین اور ایک مرد کو نال کے علاقے میں سڑک کنارے اتار دیا عینی شاہدین کے مطابق خواتین کے ساتھ یہ ناروا سلوک اس وقت کیا گیا جب وہ خضدار سے بسیمہ جانے کے لیے سوار ہوئیں۔
واقعے کی تفصیلات کے مطابق خاران سے لاڈکانہ جاتے ہوئے ایک بس کے عملے پر الزام ہے کہ خضدار سے سوار ہونے والے تینوں مسافروں کے پاس مجموعی طور پر ایک ہزار روپے تھے، جب کہ بس عملہ ان سے پندرہ سو روپے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ مسافروں نے عملے سے نرمی کی درخواست کی، تاہم ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے ایک نہ سنی، پیسہ وصول کرنے کے باوجود انہیں سڑک کنارے اتار دیا۔
بس میں موجود دیگر مسافروں نے موقع پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرایے میں کمی تھی تو ہم پوری کر دیتے، لیکن خواتین کو بیچ سڑک اتار دینا غیر انسانی عمل ہے۔ ایک مسافر کے مطابق، "ہم نے بس عملے سے کہا کہ بلوچ عورتوں کو اس طرح سڑک پر مت اتارو، ہم پیسے دے دیتے ہیں، مگر عملے نے کسی کی ایک نہ سنی۔
شاہدین کے مطابق واقعہ نال کے قریب پیش آیا، جہاں متاثرہ خواتین اور مرد کو ویران مقام پر چھوڑ دیا گیا مقامی افراد نے اسے بلوچ روایات اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عوامی ردِعمل اور مطالبہ برائے کارروائی خاران کے شہریوں، سماجی کارکنوں اور مسافروں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر خاران، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی فوری انکوائری کی جائے، ذمہ دار بس عملے کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور مستقبل میں مسافروں، خصوصاً خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
شہریوں نے کہا ہے کہ "یہ واقعہ نہ صرف شرمناک ہے بلکہ بلوچ سماجی اقدار اور انسانی غیرت کے منافی بھی ہے۔ خاران کے غیرت مند عوام سے اپیل ہے کہ وہ اس واقعے پر آواز بلند کریں تاکہ آئندہ کسی بھی مسافر، بالخصوص خواتین، کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو۔
