خضدار ( نامہ نگار) ضلع خضدار میں قومی شاہراہ کے زاوہ موڑ پر مسلح ڈاکوؤں نے رات گئے بڑی ڈکیتی کی واردات کو انجام دیا، متعدد مسافر کوچوں اور گاڑیوں کو روک کر مسافروں سے نقدی، موبائل فونز، زیورات اور قیمتی سامان چھین لیا عینی شاہدین کے مطابق ڈاکوؤں نے مزدا ٹرک سڑک کے بیچ کھڑا کر کے ٹریفک روک لی اور گھنٹوں شاہراہ پر قبضہ جمائے رکھا۔
ذرائع کے مطابق کراچی سے کوئٹہ جانے والی تین سے زائد مسافر کوچوں کو زاوہ چیک پوسٹ کے قریب لوٹا گیا۔ ڈاکوؤں نے منظم انداز میں ہر مسافر کی تلاشی لی اور مزاحمت پر بعض گاڑیوں پر فائرنگ بھی کی گئی، جس سے کئی کوچوں کو گولیاں لگیں واردات کے دوران سیکڑوں مسافر براہِ راست متاثر ہوئے اور لاکھوں روپے مالیت کا سامان لوٹ لیا گیا۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ حال ہی میں لیویز فورس کے ہزاروں جوانوں کو پولیس میں ضم کر کے سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے اقدامات کیے گئے تھے، تاہم اتنی بڑی نفری کی موجودگی کے باوجود پولیس موقع پر پہنچنے میں مکمل طور پر ناکام رہی زاوہ چیک پوسٹ پر تعینات عملہ بھی کوئی خاطرخواہ کارروائی نہ کر سکا۔
مقامی افراد اور متاثرہ مسافروں نے ڈی آئی جی خضدار اور ایس ایس پی خضدار کو واقعے کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی غفلت اور کمزور نگرانی کے باعث قومی شاہراہ پر ڈاکوؤں نے کھلے عام راج قائم کر لیا۔ مسافروں کے مطابق پولیس چوکی چند ہی کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس کے باوجود کوئی جوابی کارروائی نہیں کی گئی۔
واقعے کے بعد متاثرہ مسافر خضدار شہر پہنچے تو ہوٹل مالکان نے انسانی ہمدردی کے تحت انہیں کھانا اور پانی فراہم کیا۔ مسافروں کی آہوں اور شکوؤں نے فضا سوگوار بنا دی۔
یہ واقعہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوریوں کا ایک اور ثبوت ہے، جہاں صوبے کی لائف لائن سمجھی جانے والی نیشنل ہائی وے بھی اب مسافروں کے لیے غیر محفوظ ہو چکی ہے۔
