چاغی: ریکوڈک کے دو بلوچ ملازمین پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ

 


چاغی ( نامہ نگار ) چاغی ریکوڈک منصوبے میں کام کرنے والے دو بلوچ ملازمین کو پاکستانی خفیہ اداروں اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں نے کمپنی کی گاڑیوں سے اتار کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلا واقعہ ہفتے کے روز پیش آیا، جب مہراللہ موسیٰ زئی بلوچ چھٹی پر اپنے گھر جارہے تھے۔ کمپنی کی گاڑی جیسے ہی مین ہائی وے پر توزگی کے مقام پر پہنچی تو وہاں موجود پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے انہیں زبردستی گاڑی سے اتار کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
اسی نوعیت کا دوسرا واقعہ اتوار کے دن پیش آیا، جب آصف مندازئی بلوچ کو ریکوڈک کمپنی کی بس سے اتار کر اہلکار اپنے ساتھ لے گئے۔ اس دوران اہلکاروں نے بس کو کچھ دیر تک روک کر اس میں موجود تمام ملازمین کے شناختی کارڈ بھی چیک کیے۔ دونوں ملازمین چھٹی پر ریکوڈک سے نوکنڈی جارہے تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق ریکوڈک کمپنی نے دونوں واقعات میں اپنے بلوچ ملازمین کو کسی قسم کی سیکیورٹی فراہم نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کراچی، اسلام آباد اور لاہور سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو جہاز کے ذریعے ان کے گھروں تک روانہ کرتی ہے، جبکہ بلوچستان خصوصاً بلوچ ملازمین کو بغیر سیکیورٹی روڈ کے ذریعے بھیجا جاتا ہے، جو کمپنی کے اندر موجود غیر مقامی لابی اور بعض متعصب غیر ملکی افسران کے امتیازی رویے کا ثبوت ہے۔
بلوچ ملازمین کا کہنا ہے کہ کمپنی کی گاڑیوں کے اندر سے بلوچ ملازمین کو اٹھایا جانا نہ صرف ریکوڈک منصوبے کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اس تاثر کو بھی مضبوط کرتا ہے کہ بلوچ ملازمین کو دانستہ طور پر ہراساں کرکے منصوبے سے دور رکھا جارہا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post