کوئٹہ (خ ن ) محکمہ سماجی بہبود حکومتِ بلوچستان اور یونیسف چلڈ پروٹیکشن کے باہمی اشتراک سے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کی صدارت ڈائریکٹر جنرل سماجی بہبود بلوچستان عبدالناصر دوتانی نے کی۔
ورکشاپ میں ڈپٹی ڈائریکٹر چائلڈ پروٹیکشن سیل بشر رند، چائلڈ پروٹیکشن آفیسر یونیسف بشرہ اجمل، محکمہ سماجی بہبود کے افسران، مختلف سرکاری محکموں کے نمائندے، سماجی کارکنان، ماہرینِ سماجی بہبود اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2016 پر مکمل طور پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ اس قانون کا بنیادی مقصد صوبے کے تمام بچوں کے حقوق کا تحفظ اور انہیں جسمانی، نفسیاتی و جنسی استحصال سے محفوظ بنانا ہے، تاکہ وہ ایک پرامن اور خوشحال زندگی گزار سکیں۔
ڈائریکٹر جنرل سماجی بہبود عبدالناصر دوتانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے ایک جامع عملی منصوبہ (Comprehensive Action Plan) تیار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین، اساتذہ، علمائے کرام، سماجی تنظیمیں اور کمیونٹی رہنما بچوں کے تحفظ کی جدوجہد میں متحد ہوکر صوبے بھر میں آگاہی مہمات چلائیں، تاکہ معصوم بچوں کو درندہ صفت عناصر سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ورکشاپ کے دوران چائلڈ پروٹیکشن رولز پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کا مقصد صوبے کے تمام چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کو مزید فعال اور مؤثر بنانا ہے، تاکہ بچوں سے متعلق شکایات و مسائل کو جدید اور منظم انداز میں حل کیا جا سکے۔
یونیسف کے نمائندوں نے یقین دہانی کرائی کہ ادارہ حکومتِ بلوچستان کے ساتھ بچوں کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا، جس میں عملے کی تربیت، تکنیکی معاونت اور آگاہی پروگراموں میں شرکت شامل ہے۔
ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بچوں کے خلاف ظلم و زیادتی کے خاتمے کے لیے صرف سرکاری ادارے ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ بلوچستان کے تمام بچوں کو ایک محفوظ، صحت مند اور خوشحال مستقبل فراہم کیا جا سکے
