تربت میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے، سربراہ نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب

 


کیچ ( نامہ نگار )
نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جمعہ کی شام تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی بڑی تعداد کی روزی روٹی بارڈر تجارت سے وابستہ ہے مگر چمن سے گوادر تک بارڈر کی بندش نے ہزاروں خاندانوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ بارڈر فوراً کھولا جائے تاکہ عوام کو معاشی ریلیف مل سکے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تربت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر ٹریڈ نہ صرف مقامی لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ اس سے حکومت کو بھی محصولات کی صورت میں مالی فائدہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارڈر بندش بلاوجہ ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو عوام سڑکوں اور شاہراہوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربت میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے۔ ہر روز ایک یا دو لاشیں گرتی ہیں اور کئی نوجوان لاپتہ کیے جا رہے ہیں۔ لوگوں کو لاپتہ کرنے کے بجائے قانون کے مطابق پولیس تھانوں اور عدالتوں میں پیش کیا جائے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ شہر میں چوری، ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتیں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں یہاں تک کہ اب گھروں کے اندر بھی لوگ خود کو اور اپنے سامان کو محفوظ نہیں سمجھتے۔ آئے روز گھروں میں گھس کر موٹر سائیکل اور دیگر سامان چوری کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اعلان کیا کہ نیشنل پارٹی نہ صرف اسمبلی کے اندر بلکہ سڑکوں پر بھی عوامی حقوق کے لیے آواز بلند کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، مگر عوامی مسائل پر خاموش نہیں رہیں گے۔
پریس کانفرنس میں جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما سابق سنیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ بارڈر کی بندش کا واحد مقصد مکران کے لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج بنانا ہے جو یہاں کے لوگوں کے ساتھ بدتریں ظلم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بارڈر کی بندش کے خلاف ہر وقت اور ہر جگہ آواز بلند کی جب تک کاروبار پر. بندش ختم اور لوگوں کو باعزت طریقہ سے روزگار کا موقع نہیں دیا جاتا خاموش نہیں رہیں گے۔
پریس کانفرنس میں نیشنل پارٹی کے رہنما کہدہ اکرم دشتی، واجہ ابوالحسن، حفیظ علی بخش، پیپلز پارٹی کے رہنما آل پارٹیز کیچ کے سربراہ نقاب خان شمبے زئی، مسلم لیگ کے رہنما عطا اللہ محمد زئی، سماجی کارکن گھرام مری اور کاروباری شخصیت میر شہداد بھی موجود تھے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post