کوئٹہ (خ ن ) کوئٹہ کے نواحی علاقے میں ہفتے کے روز پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے 3 مسلح افراد کو اغوا برائے تاوان کے گروہ کے ارکان کے طور پر شناخت کر لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ کوئٹہ کے کلی خالی علاقے میں پیش آیا تھا، جو بریوری پولیس اسٹیشن کی حدود میں آتا ہے پولیس کے مطابق 3 مشتبہ افراد فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک ہوئے تھے، جائے وقوع سے اسلحہ اور وہ گاڑی بھی برآمد کی گئی جو اغوا کی وارداتوں میں استعمال کی جاتی تھی۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ عمران قریشی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت کے بعد تحقیقات شروع کی گئیں جن سے انکشاف ہوا کہ تینوں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اغوا کاروں کے دو ساتھی فائرنگ کے دوران موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ،ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔
ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ہونے والے 2 ملزمان کی شناخت نواب علی اور احمد سلطان کے نام سے ہوئی جب کہ تیسرے ملزم کی شناخت کے لیے نادرا (قومی ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کی مدد لی جا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ پولیس ریکارڈ اور تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ تینوں ملزمان کوئٹہ پولیس کو متعدد اغوا کے مقدمات میں مطلوب تھے اور ایک اغوا برائے تاوان کے گروہ کا حصہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس گروہ نے گوادر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ڈرائیور عبدالرازق کو اغوا کیا تھا، جسے 16 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے بعد رہا کیا گیا، اسی گروہ نے قلعہ عبداللہ کے تاجر بشیر احمد کو 80 لاکھ روپے تاوان کے عوض، جبکہ کوئٹہ کے رہائشی عرفان بیگ کو ایک کروڑ روپے تاوان لینے کے بعد چھوڑا تھا۔
ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ملزمان کے خلاف تھانہ صدر میں دو، جناح ٹاؤن میں تین، اور انڈسٹریل پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کیس کی مزید تفتیش کر رہا ہے۔یاد رہے کہ جنوری میں صوبے کے ایک پکنک پوائنٹ سے 7 افراد جن میں 11 سالہ بچہ بھی شامل تھا، اغوا کر لیے گئے تھے۔
جولائی میں ایک اور واقعہ سردھاکہ کے علاقے میں پیش آیا، جہاں مسافروں کو اغوا کیا گیا، جس کے بعد صوبائی حکام نے بڑی سطح پر ریسکیو آپریشن شروع کیا۔
