خاران ( پریس ریلیز ) خاران اتوار کے روز خاران میں متحدہ علماء کمیٹی کی کال پر آل پارٹیز، سول سوسائٹی، تاجر برادری سمیت تمام مکاتب کی جانب سے شہر میں ریلی و مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کیا۔
ریلی کا مقصد خاران میں امن کا قیام اور گزشتہ دنوں شہید محمد قاسم کے قتل کے واقعے پر انتظامیہ و حکومت کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔ ریلی کے دوران علماء، تاجروں اور دیگر سیاسی قبائلی و سماجی نمائندوں نے شرکت کرکے شہید قاسم کی خدمات پر انہیں سلام پیش کیا اور اس واقعے پر دانستہ ریاستی خاموشی کی سخت الفاظ میں مذمت کیا۔
ریلی کی کامیابی پر شہید محمد قاسم کے متاثرہ خاندان نے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا۔
واضح رہے کہ شہید محمد قاسم کے قتل کے بعد ریاستی ادارے مختلف ہتھکنڈوں سے پروپیگنڈہ کررہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس واقعے میں کچھ چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایف سی و خفیہ ادارے کبھی اسے آزادی پسند تنظیموں کا کام بتاتے ہیں تو کبھی اپنے مخبروں کے ذریعے اسے شہید قاسم کا ذاتی مسئلہ بتا کر عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ شہید محمد قاسم سے کسی بھی شہری سمیت کسی بھی سرمچار یا آزادی پسند تنظیم کو مسئلہ یا دشمنی نہیں تھا، حتہ کہ شہید قاسم اپنے کردار کی وجہ سے عوام سمیت آزادی پسند سرمچاروں کی نظر میں بھی گراں قدر تھے۔
جس کو شہید قاسم سے ذاتی دشمنی یا مسئلہ تھا وہ بھی واضح ہے۔ اگر شہید قاسم کسی کیلئے سردرد تھا تو وہ فوج، خفیہ ادارے، ان کے پالے ہوئے ایجنٹ و ڈاکو اور کٹھ پتلی انتظامیہ تھا۔
جب خاران میں لوکل نمائندوں کی جانب سے محمد قاسم کو خاران لایا گیا تو ڈی سی خاران نے متعدد حربے استعمال کرکے انہیں تنگ کرنے کی کوشش کی تھی، کبھی واپڈا والوں کو استعمال کرکے ان کے گھر کی بجلی کاٹی جاتی تھی تو کبھی پبلک ہیلتھ کے ذریعے ان کے گھر کے پانی کا سپلائی روکھا جاتا تھا۔ ان تمام حربوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ شہید قاسم کو پریشرائیز اور حراساں کرکے خاران سے نکالا جائے تاکہ ان کی عدم موجودگی میں ریاست کے کاسہ لیس ایجنٹ، مخبر، چور و ڈاکو اور منشیات فروش کھلے عام راج کرسکیں۔
شہید محمد قاسم کے جانے کے بعد قوم تحریک و سماج دشمنوں کو چھوڑ کر خاران کا ہر مہذب طبقہ غمزدہ ہے۔
