تربت ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ کے مغوی اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی چار مہینے کے بعد بدھ کی رات بازیاب ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں کٹھ پتلی وزیر اعلی بلوچستان کی خصوصی طیارے کے ذریعے رات 11 بجے تربت سے کوئٹہ روانہ کردیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی کو رواں سال چار جون کی صبح عید کی چھٹیاں منانے کے لیے تمپ سے کوئٹہ جاتے ہوئے آسیا باد کے مقام پر مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
بعدازاں ان کے اغوا کی ذمہ داری آزادی پسند بلوچ مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی اور اے سی تمپ کا ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا ۔
20 سیکنڈ کی مختصر ویڈیو میں وہ بی ایل ایف کے تحویل میں پہاڑوں میں موجود دکھائی دیتے ہیں ۔
ویڈیو کے شروع میں پہلے وہ اپنا تعارف کرتے ہیں کہ وہ اسسٹنٹ کمشنر تمپ ہیں ۔اور پھر وہ بی ایل ایف کے سرمچاروں کے ہاتھوں اپنے حراست کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ ہم تمپ سے کوئٹہ کے لئے جارہے تھے کہ راستے میں سرمچاروں نے ہمیں روکا، میری فیملی ،ڈرائیور اور گن مین کو باعزت طریقے سے قریبی گائوں میں چھوڑ دیا گیا اور میں سرمچاروں کے تحویل میں ہوں۔
بی ایل ایف کی جانب سے زیر حراست اسسٹنٹ کمشنر کی رہائی کے لئے کوئی شرائط سامنے نہیں آئے ۔البتہ بی ایل ایف ترجمان کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو مزید تفتیش کے لیے تنظیم کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تنظیم تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اپنے فیصلے کا باقاعدہ اعلان کرے گی۔
بدھ رات ان کی بازیابی کن شرائط اور وجوہات پر عمل میں آئی ہے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔اور نہ ہی اب تک بی ایل ایف کا موقف سامنے آیا ہے۔