اغواء اور متاثرہ لڑکی صغراء بی بی کا معاملہ، جام قبیلے کے رہنماؤں کی پرہجوم پریس کانفرنس

 


خضدار ( نامہ نگار ) خضدار اقوام جام کے قبائلی عمائدین و معتبرین نے خضدار پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کے لیے 26 اگست 2025 کا دن خضدار کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر درج ہو چکا ہے اسی دن اقوامِ جام سے تعلق رکھنے والی معصوم اور یتیم بیٹی بی بی صغریٰ کو دن کے ٹھیک بارہ بجے خضدار کے نواحی علاقے کوشک سے درندہ صفت انسانوں نے اغوا کیا اسے نہ صرف اپنی ہوس کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کے بعد نیم جان حالت میں پھینک دیا گیا یہ منظر صرف ایک جسمانی جرم نہیں تھا، یہ بلوچ ننگ و ناموس پر حملہ تھا جام قبیلے کے معتبرین جام محمد عظیم  نے خضدار پریس کلب میں ہرہجوم پریس کانفرنس کی پریس کانفرنس میں وڈیرہ مولا بخش جاموٹ میر جمعہ خان شکرانی، میر داد کریم جام، جام غلام محمد، میر امان اللہ جام ، ڈاکٹر عبدالنبی جام، لعل جان جام، میر قائم خان جام ، وڈیرہ محمد حنیف جام، ماسٹر رحیم بخش جام، مقبول احمد جام، وڈیرہ محمد یعقوب جام، جام جاوید عبدالبنی متاثرہ لڑکی کے بھائیوں محمد عرفان جام،گہور خان جام ودیگر شریک تھے انہوں نےکہا کہ  ہم سب یہاں ایک ایسے دل دہلا دینے والے واقعے پر اکٹھے ہوئے ہیں جس نے نہ صرف خضدار بلکہ پورے بلوچستان کی روح کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بی بی صغرا بلوچ ایک یتیم اور معصوم بچی، جس کی فریاد آج بلوچ ننگ و ناموس کا استعارہ بن چکی ہے ہم جام قبائل، اپنی بلوچی روایات، اپنی غیرت، اپنی عزت، اور اپنی اسلامی اقدار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں، یہ ہماری اجتماعی روح پر حملہ ہے۔بلوچی روایات میں ننگ و ناموس سب سے مقدم ہے ہم اعلان کرتے ہیں کہ اس واقعے کو ہم ہرگز فراموش نہیں کریں گے گرینڈ جرگے کے بعد پر ہجوم پریس کانفرنس میں جھالاوان کے طول و عرض سے آئے ہوئے جام قبائل کے تمام معتبرین شریک ہیں مولہ، زہری، کرخ، سوراب، باغبانہ، اور خضدار سے تعلق رکھنے والے جام قبائل کے تمام ذیلی شاخوں کے معززین، میر و معتبرین اور وڈیرے یہاں موجود ہیں۔یہ اکٹھ بلوچ قوم کی غیرت کی پہچان ہے۔ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم تقسیم نہیں ہیں۔ہماری یکجہتی اس معصوم بچی کے خون کا قرض ہے ہم انتظامیہ کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ متاثرہ خاندان نے اپنے زخموں کے ساتھ ملزمان کی نشاندہی کر دی ہے۔ اور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی ہے۔اب ذمہ داری ریاست اور انتظامیہ  پر ہے کہ تحقیقات حقائق کی بنیاد پر کی جائیں۔اگر انصاف فراہم نہیں کیا گیا، اگر معاملہ دبانے کی کوشش کی گئی،اگر ظالموں کو بچانے کی سازش ہوئی، تو ہم خاموش نہیں رہیں گے بلکہ بھرپور انداز میں میدان میں اتریں گے۔ ہم انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ہم اندھے گواہ نہیں بنیں گے۔ اپنی آنکھوں کے سامنے انصاف کے قتل کو برداشت نہیں کریں گے  ہم اعلان کرتے ہیں کہ انصاف ہوگا، اور ضرور ہوگا۔چاہے ملزمان کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں،چاہے ان کے پیچھے کتنے ہی بااثر لوگ کیوں نہ کھڑے ہوں، بلوچی روایات یہ اجازت نہیں دیتیں کہ ظالم کو بخشا جائے۔ یہ جرم بلوچی ننگ و ناموس پر وار ہے۔اور ہم ننگ و ناموس کے سوداگر نہیں، محافظ ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ طاقتور افراد ہمیشہ قانون کو مفلوج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر اس بار یہ کھیل نہیں چلے گا۔کیونکہ یہ معاملہ صرف ایک قبائل کا نہیں، پورے بلوچ قوم اور بلوچستان کا ہے۔ یہ صرف صغریٰ بی بی کا مسئلہ نہیں، یہ ہماری بیٹیوں کا مسئلہ ہے اور ہم اپنی بیٹیوں کے محافظ ہیں ہم پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کیس کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ شفاف طریقہ سے تحقیقات کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے متاثرہ خاندان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور اس واقعے کو دبانے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے۔ہم اس ظلم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرتے رہیں گے۔ہم ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ہم کسی بھی قیمت پر خاموش نہیں رہیں گے یہ ہمارا وعدہ ہے۔یہ ہماری غیرت ہے ہم اعلان کرتے ہیں کہ صغری بی بی کی فریاد بلوچ تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔اور بلوچ تاریخ کبھی اپنے بیٹیوں کے ظلم کو نہیں بھولتی۔یہ تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی کہ جام قبائل نے اپنی غیرت کا ثبوت دیا۔ یہ تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی کہ بلوچ قوم نے اپنی بیٹی کے ساتھ کھڑے ہوکر دنیا کو حیران کر دیا۔ اور یہ تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی کہ انصاف کے لیے ہم نے ہر قربانی دی ہم اس درد ناک واقع میں ملوث ملزمان چاہے جو بھی ہوں اور جتنی بھی طاقت ور ہوں  کو پیغام دیتے ہیں کہ تمہاری طاقت وقتی ہے۔تمہاری سازش وقتی ہے۔لیکن ہمارا ایمان دائمی ہے۔ ہمارا یقین دائمی ہے اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ اللہ ظالم کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ مظلوم کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور ہم مظلوم کے ساتھ ہیں ہم پولیس کی تفتیش سے مطمتن نہیں، جس نے ابھی تک ملزم سے موبائل تک برآمد نہیں کیا تو پھر دیگر ملزمان کا کسیے گرفتار کریگی اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ ایس ایچ او اور بمعہ تفتیشی افسر کو فورا تبدیل کیا جائے ایک غیر جانبدار ایس ایچ او اور تفتیشی افسر تعینات کیا جائے متاثرہ لڑکی بی بی ضغری کی دوبارہ میڈیکل رپورٹ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دی جائے کیوں کہ موجودہ میڈیکل بورڈ صداقت پر مبنی نہیں، تمام مجرمان کو فوری گرفتار کیا جائے تاکہ تفیتیش آگے بڑھ سکے ہم تمام قبائلی عمائدین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس غیر انسانی اور المناک واقعہ میں ہمارا ساتھ دیں اور مجرمان کو سزا دینے میں اپنا کردار ادا کریں ہم تمام انسانی حقوق اور حقوق نسواں کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post