بی این پی کے جلسے پر ہونے والا دھماکہ بلوچ سیاسی آوازوں کو طاقت کے زور پر کچلنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

 


کوئٹہ ( پریس ریلیز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کوئٹہ جلسے میں شہید ہونے والے پندرہ نوجوانوں اور ستر سے زائد زخمیوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے۔ یہ سانحہ محض کسی سیکیورٹی ناکامی یا معمولی غفلت کا نتیجہ نہیں بلکہ ریاستی نیکرو پالیٹکس اور بلوچ نسل کشی کے جاری سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔ ریاست بلوچستان میں اختلافِ رائے کو کچلنے کے لیے معصوم جانوں کے قتل سے ذرہ برابر بھی گریز نہیں کرتی۔

انھوں نے کیاہے کہ کچھ ماہ قبل مستونگ دھرنے پر ہونے والے خودکش دھماکے کی آج تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ یہ سب ایک ہی پالیسی کا حصہ تھا۔ اور آج پھر ایک سیاسی اجتماع کو نشانہ بنا کر درجنوں بلوچ گھرانوں کے چراغ گل کر دیے گئے۔
ریاست نے گزشتہ کئی مہینوں سے بلوچستان میں بلوچ سیاسی جماعتوں کے خلاف بدترین پرتشدد رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ سیاسی اجتماعات اور نسل کشی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو طاقت کے بل پر دبایا جارہا ہے۔ کل کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے پر ہونے والا خودکش حملہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے۔ یہ حقیقت آشکار ہے کہ بلوچ چاہے پارلیمانی سیاست کریں یا غیر پارلیمانی جدوجہد، ان کی سیاسی آوازوں کو ناقابلِ برداشت سمجھا جارہا ہے اور انہیں مٹانے کے لیے طاقت کے استعمال میں شدت لائی جارہی ہے۔
ریاست بلوچ قوم کے وجود کو مٹانے کے عزم پر قائم ہے۔ ایسے میں بلوچ عوام کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ اس منصوبے کو پہچانیں اور نسل کشی کے خلاف عوامی مزاحمت کا حصہ بن کر اپنے وجود کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post