مرکزی رہنما بیبرگ بلوچ کی صحت جیل میں خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ بی وائی سی

 


کوئٹہ ( پریس ریلیز )بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما بیبرگ بلوچ جو مستقل معذوری کا شکار ہیں، گزشتہ چھ ماہ سے غیر قانونی طور پر ریاستی قید میں ہیں۔ بیبرگ بلوچ کو مسلسل فزیوتھراپی اور خصوصی طبی نگرانی کی ضرورت ہے، مگر انہیں نہ بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور نہ ہی فزیوتھراپی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس سنگین غفلت کے باعث ان کے پٹھے شدید Muscle Atrophy (پٹھوں کے سکڑنے اور ضائع ہونے) کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان کی ٹانگیں نیلی پڑچکی ہیں، جو خون کی روانی اور آکسیجن کی شدید کمی کی علامت ہے۔ یہ کیفیت انہیں Deep Vein Thrombosis (DVT) یعنی ٹانگوں کی گہری رگوں میں خون کے خطرناک لوتھڑے بننے کے شدید خطرے سے دوچار کر رہی ہے۔ اگر فوری علاج نہ کیا گیا تو یہ لوتھڑے پھیپھڑوں تک پہنچ کر Pulmonary Embolism (پلمونری ایمبولزم) کا باعث بن سکتے ہیں، جو اچانک اور جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
مزید برآں، بار بار کیتھٹرائز کرنے کے سبب بیبگر بلوچ خطرناک انفیکشن میں مبتلا ہوچکے ہیں، جس کے نتیجے میں Urethral Stricture بن چکی ہے اور ان کا پیشاب کا نظام مکمل طور پر رک چکا ہے۔ یہ کیفیت انہیں گردوں کی ناکامی، خون میں زہر (Septicemia) اور پورے جسم کے اعضا کے بند ہونے کے خطرے میں ڈال رہی ہے، جو فوری سرجیکل مداخلت کے بغیر قابو میں نہیں لائی جاسکتی۔
گزشتہ روز ڈاکٹروں نے جیل میں بیبرگ بلوچ کا معائنہ کیا اور فوری آپریشن کی سفارش کی۔ ہماری قانونی ٹیم نے انسداد دہشت گردی کی عدالت (ATC) سے بیبگر بلوچ کو ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست کی ہے، مگر عدالت مسلسل ایسا کرنے سے انکار کر رہی ہے اور پچھلے دو ماہ سے بغیر کسی طبی معائنے کے انہیں پولیس ریمانڈ پر دے رہی ہے۔
کینٹ تھانہ اور بعد ازاں سی ٹی ڈی کی تحویل میں بیبرگ بلوچ کا طبی معائنہ نہیں ہوسکا، جس کے باعث ان کی صحت کی صورتحال نہایت سنگین ہوچکی ہے۔ یہ کوئی معمولی طبی مسائل نہیں بلکہ ایک جان لیوا ہنگامی صورتحال ہے۔ بیبرگ بلوچ کو جیل میں مزید رکھنا انہیں آہستہ آہستہ موت کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔
ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر ریاست پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ بیبگر بلوچ کو فوراً کسی مکمل سہولت یافتہ ہسپتال منتقل کیا جائے اور ان کا فوری علاج شروع کیا جائے۔ اگر اس دوران بیبرگ بلوچ کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری نام نہاد صوبائی حکومت، پولیس انتظامیہ اور ریاستی خفیہ اداروں پر عائد ہوگی

Post a Comment

Previous Post Next Post