کوئٹہ ( پریس ریلیز ) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ اگست 2025 کے مہینے میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے مختلف علاقوں میں چودہ حملے کیے، جن میں اہم مخبر نورآحمد سمیت قابض فورسز کے 15 اہلکار ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔
7 اگست کو رات 9 بجے سرمچاروں نے قلات کے علاقے جوہان میں ایف سی کیمپ پر حملہ کیا۔
12 اگست کو 7 بجے کے قریب سرمچاروں نے قلات کے علاقے شیخڑی مورگند کے مقام پر فورسز کو نشانہ بنایا جس میں 2 اہلکار ہلاک ہوئے۔
12 اگست کو رات 9 بجے سرمچاروں نے شیخ حاجی کیمپ کو مختلف اطراف سے نشانہ بنایا، حملے میں کیمپ کے باہر گشت میں مصروف 1 اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوئے۔
13 اگست کو شام 6 بجے سرمچاروں نے شیخڑی مورگند مرکزی کیمپ کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
14 اگست کو رات 10 بجے سرمچاروں نے شاہ مردان کے مقام پر قابض فورسز پر حملہ کرکے 2 اہلکار ہلاک کئے۔
14 اگست صبح 6 بجے سرمچاروں نے ایف سی کے اہلکاروں کو سنائپر سے نشانہ بنایا جس میں 2 اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔
14 اگست کو صبح 9 بجے سرمچاروں نے شیخڑی مورگند کے مقام پر ایف سی کے اہلکاروں پر حملہ کیا جس میں 1 اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔
14 اگست کو رات 8 بجے سرمچاروں نے اسکل کوو فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔
14 اگست کو بی بی نانی کے مقام پر ایف سی چوکی پر سرمچاروں نے حملہ کیا، حملے میں سرمچاروں نے ایک ڈرون کیمرہ مار گرایا جبکہ ایف سی کے 2 اہلکار ہلاک اور 3 زخمی کیے۔
15 اگست کو شام 4 بجے سرمچاروں نے اسکل کوو کیمپ کو ایک مرتبہ پھر خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، حملے میں 3 اہلکار ہلاک اور 1 زخمی ہوا۔
15 اگست کو شام 5 بجے سرمچاروں نے بول خی روڈ پر ایف سی کی گاڑی فائرنگ کیا۔
20 اگست کو سرمچاروں نے شیخڑی مورگند کے مقام پر سنائپر سے حملہ کرکے 2 اہلکار ہلاک اور 1 زخمی کیا۔
1 ستمبر کو مغرب کے وقت سرمچاروں نے شیخڑی مورگند چوکی کو ایک مرتبہ پھر بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
29 اگست کو بلوچ لبریشن آرمی نے دیرینہ اور اہم مخبر نورآحمد ولد نظرمحمد سکنہ چوٹانک منگچر کو قومی غداری کے جرم میں اس کے رہائش گاہ سے گرفتار کرکے حراست میں لیا۔ دوران حراست مخبر کا اعتراف جرم ریکارڈ کرنے کے بعد تنظیم نے اسے سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔
قومی غدار نورآحمد نے 2014 میں باقاعدہ طور پر قابض فوج اور خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر مخبری کا آغاز کیا۔ اس عرصہ میں غدار نور آحمد درجنوں نوجوانوں اور نہتے افراد کی جبری گمشدگی اور شہادت میں برائے راست ملوث رہا ہے۔ دس سال قبل ناگاہو میں دشمن کے جارحانہ آپریشن میں 37 افراد شہید ہوئے تھے، اس کے بعد نرمک میں جارحیت کے دوران قابض نے چالیس افراد کو شہید کیا تھا۔ ان تمام واقعات میں غدار نور آحمد برائے راست ملوث تھا۔
3 ستمبر کو جوہان کے علاقے خیسار کے مقام پر سرمچاروں نے تنظیمی فیصلے کے تحت مخبر نور آحمد کے سزائے موت پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسے انجام تک پہنچا دیا۔