نصیرآباد(ویب ڈیسک )نصیرآباد کم عمری میں بچیوں کی شادی کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کے لیے ادارہ استحکام شراکت ترقی (SPO) اور سیو دی چلڈرن کے زیر اہتمام، ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے سرکٹ ہاؤس ڈیرہ مراد جمالی میں ایک اہم سیمینار منعقد کیا گیا۔
سیمینار میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے نمائندگان، سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات، خواتین، اقلیتی برادری، وکلا، تاجر برادری اور سول سوسائٹی کے افراد نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب کے مہمانان میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی، پی پی ایچ آئی کے ڈی ایس ایم فیصل اقبال کھوسہ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مقبول احمد عمرانی، بی آئی ایس ڈی نصیرآباد کے ہیڈ فدا حسین مگسی، سوشل ویلفیئر کے لٹریسی آفیسر نور احمد عمرانی، ٹیکنیکل اسسٹنٹ ڈائریکٹر انعام اللہ، پریس کلب کے قائم مقام صدر علی جان منگی، این اسٹاف ڈاکٹر غلام یاسین داجلی، فارماسسٹ غلام نبی پندرانی، اور سب انسپکٹر ظہور حسین شامل تھے۔
سیمینار کے دوران چائلڈ پروٹیکشن اسپیشلسٹ آفرین کنول، جمیل اصغر بھٹی (منیجر پراجیکٹ)، نائلہ پروین (رپورٹنگ آفیسر)، اور سمیع اللہ مہر (MEAL آفیسر) نے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ مقررین نے زور دیا کہ کم عمری میں بچیوں کی شادی ایک انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو ان کے تعلیم، صحت اور بہتر زندگی کے مواقع چھین لیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمل سے بچیاں بچپن کی خوشیوں اور سیکھنے کے مواقع سے محروم رہ جاتی ہیں، جس سے ان کی شخصیت اور ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مقررین نے حکومت بلوچستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کو اس اہم مسئلے کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
شرکا نے سیمینار کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ والدین، اساتذہ، علما، سول سوسائٹی اور حکومتی ادارے مشترکہ طور پر موثر اقدامات کریں تاکہ بچیوں کو ایک محفوظ، بااختیار اور تعلیم یافتہ مستقبل فراہم کیا جا سکے۔