حب چیئرمین جاوید بلوچ کی جبری گمشدگی کو چار ماہ مکمل ہوچکے ہیں، مگر تاحال انکو منظرعام پر نہیں لایا گیا ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ



حب ( پ ر ) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و بربریت تسلسل کے ساتھ جاری ہے، شعوریافتہ بلوچ نوجوانوں، سیاسی کارکنوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کی پروفائلنگ کے ساتھ ساتھ مختلف ہتھکنڈوں کے زریعے انہیں حراساں کیا جا رہا ہے جس کے باعث وہ شدید زہنی کوفت میں مبتلا ہو کر انکی تعلیمی سرگرمیوں میں منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ تنظیم کے چیئرمین جاوید بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے طلب علم ہیں جنکو 23 اپریل 2025 کی رات گلستان جوہر کراچی میں انکی رہائشگاہ سے پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے لوگوں کے سامنے شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے جنکی جبری گمشدگی کو چار ماہ مکمل ہوچکے ہیں جو تاحال لاپتہ ہیں۔ 


انہوں نے مزید کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بی ایس ایف کے کارکنوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا کر طویل عرصے میں حبس بے جا میں رکھ کر انہیں زہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رہا کیا گیا ہے جو کہ بغیر کسی جرم کے شعور یافتہ نوجوانوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے جبری گمشدگی نشانہ بنانا بزات خود ملکی آئین و قانون کو پاؤں تلے روندھنے کے مترادف ہے۔ مسلسل طور پر تعلیم اور شعوریافتہ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا تعلیم دشمنی کی واضح مثال ہے۔


بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں حکومت وقت، ملکی عدلیہ اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین جاوید بلوچ سمیت دیگر سیاسی کارکنوں کو باحفاظت بازیاب کیا جائے۔ انہوں نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں، سیاسی و سماجی کارکنوں اور طلباء تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری ظلم وجبر، مارو اور پھینکو کی پالیسی کی روک تھام کیلئے موثر آواز اٹھائیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post