کوئٹہ ( پ ر ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، پارٹی کے سینئر نائب صدرو سابق صدر ہائی کورٹ بار ساجد ترین ایڈووکیٹ ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک نصیر احمد شاہوانی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، پارٹی کی خواتین سیکرٹری سابق ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری ، سابق ایم این اے سنیٹر ایم پی اے ثناء بلوچ ، پارٹی رہنماءو سابق میئر میر مقبول لہڑی ، ایم پی اے میر جہانزیب مینگل ، علی احمد قمبرانی ، رمضان بلوچ سمیت پارٹی کے دیگر ساتھیوں پر بلوچ سیاسی اسیران کی رہائی کیلئے کوئٹہ میں جلسہ کرنے پر مقدمہ درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار پر قابض حکمران مخالفین کو زیر کرنے اور اپنی کرپشن ، ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مقدمات کا سہارا لے رہے ہیں تاکہ بلوچ سوال کے حل سمیت دیگر مسائل سے توجہ ہٹائی جائے مقدمہ میں درج الزامات سے ایسا لگتا ہے کہ ملک میں قوانین کچھ اور یہاں بلوچستان کیلئے قوانین کچھ اور ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ تو دو سالوں سے جاری تھا مگر لانگ مارچ ، بلوچ سیاسی اسیران کیلئے دھرنے کے بعد پارٹی کی آواز کو زیر کرنے کیلئے نشرو اشاعت پر پابندی اور مقدمات کا سہارا لے کر پارٹی قیادت کو حیلے بہانوں سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، پارٹی قیادت و کارکنان کے حوصلے جعلی مقدمات ، بے بنیاد الزامات سے پست نہیں کئے جا سکتے ہیں بلوچستان کی تاریخ رہی بلوچ اور بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا اور بلوچستانی عوام ہمیشہ ظالم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق ادوار میں بھی پارٹی قیادت پر درجنوں مقدمات قائم کئے گئے اب بھی ان مقدمات سے پارٹی قیادت و کارکنان مرعوب نہیں ہوں گے بیان میں کہا گیا ہے کہ مخالفین کے خلاف مقدمات ، انتقامی کارروائیوں کی بجائے اگر انصاف کی راہ پر چل کر بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی تو آج حالات اس قدر بورانی حالات سے دو چار نہیں ہوتے۔
کوئٹہ ( پ ر ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، پارٹی کے سینئر نائب صدرو سابق صدر ہائی کورٹ بار ساجد ترین ایڈووکیٹ ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک نصیر احمد شاہوانی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، پارٹی کی خواتین سیکرٹری سابق ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری ، سابق ایم این اے سنیٹر ایم پی اے ثناء بلوچ ، پارٹی رہنماءو سابق میئر میر مقبول لہڑی ، ایم پی اے میر جہانزیب مینگل ، علی احمد قمبرانی ، رمضان بلوچ سمیت پارٹی کے دیگر ساتھیوں پر بلوچ سیاسی اسیران کی رہائی کیلئے کوئٹہ میں جلسہ کرنے پر مقدمہ درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار پر قابض حکمران مخالفین کو زیر کرنے اور اپنی کرپشن ، ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مقدمات کا سہارا لے رہے ہیں تاکہ بلوچ سوال کے حل سمیت دیگر مسائل سے توجہ ہٹائی جائے مقدمہ میں درج الزامات سے ایسا لگتا ہے کہ ملک میں قوانین کچھ اور یہاں بلوچستان کیلئے قوانین کچھ اور ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ تو دو سالوں سے جاری تھا مگر لانگ مارچ ، بلوچ سیاسی اسیران کیلئے دھرنے کے بعد پارٹی کی آواز کو زیر کرنے کیلئے نشرو اشاعت پر پابندی اور مقدمات کا سہارا لے کر پارٹی قیادت کو حیلے بہانوں سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، پارٹی قیادت و کارکنان کے حوصلے جعلی مقدمات ، بے بنیاد الزامات سے پست نہیں کئے جا سکتے ہیں بلوچستان کی تاریخ رہی بلوچ اور بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا اور بلوچستانی عوام ہمیشہ ظالم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق ادوار میں بھی پارٹی قیادت پر درجنوں مقدمات قائم کئے گئے اب بھی ان مقدمات سے پارٹی قیادت و کارکنان مرعوب نہیں ہوں گے بیان میں کہا گیا ہے کہ مخالفین کے خلاف مقدمات ، انتقامی کارروائیوں کی بجائے اگر انصاف کی راہ پر چل کر بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی تو آج حالات اس قدر بورانی حالات سے دو چار نہیں ہوتے۔