کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ براس کے سرمچاروں نے مربوط اور منظم حملوں کی ایک بھرپور لہر میں بلوچستان بھر میں قابض پاکستانی فوج، اس کی رسدگاہوں، مواصلاتی نظام اور ریاستی سرپرستی میں قائم نام نہاد ڈیتھ اسکواڈز کو نشانہ بنایا۔ یہ کارروائیاں 10 اگست سے 15 اگست تک جاری رہیں جن کے دوران مجموعی طور پر 71 حملے کیے گئے، جن میں قابض فوج کے 24 اہلکار ہلاک جبکہ 5 ریاستی آلہ کار مارے گئے۔ مختلف مقامات پر سرمچاروں نے ناکہ بندیاں قائم کیں، بسیمہ میں فوجی کیمپ سمیت سرکاری دفاتر اور تھانے پر کنٹرول حاصل کیا، جبکہ جھاؤ میں ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ جھڑپ میں سرمچار حاصل مراد عرف ساربان بلوچ شہید ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے واشک کے ہیڈکوارٹر بسیمہ میں ایک مربوط حملے میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو نشانہ بنایا۔ اس دوران قابض فوج کی مدد کے لیے پہنچنے والے قافلے پر گھات لگائے سرمچاروں نے بسیمہ کراس کے مقام پر حملہ کیا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر قابض پاکستانی فوج کے کیپٹن آصف سمیت 13 اہلکار ہلاک اور کم از کم 11 اہلکار زخمی ہوئے۔ براس کے سرمچاروں نے قابض فوج کی ایک مزدا گاڑی کو نذرِ آتش کر کے تباہ کر دیا، جبکہ ایک بکتر بند گاڑی بھی حملے کی زد میں آکر ناکارہ ہوگئی۔
سرمچاروں کے دیگر دستوں نے لیویز تھانے پر کنٹرول حاصل کر کے وہاں موجود اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کا اسلحہ تحویل میں لیا، بعدازاں لیویز تھانے اور وہاں موجود سواریوں کو نذر آتش کر دیا۔ سرمچاروں نے نادرا آفس اور جوڈیشل کمپلیکس کو نذر آتش کیا جبکہ بینک کو نقصان پہنچایا۔ اس دوران مرکزی شاہراہ پر سرمچاروں کی ناکہ بندی جاری رہی۔
براس سرمچاروں کے دیگر دستوں نے قابض فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں عبدالواحد عیسی زئی، فضل کریم اور حاجی اقبال کے ٹھکانے پر چھاپے مارے۔ اس دوران تین ڈیتھ اسکواڈ کارندے زخمی حالت میں بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔ سرمچاروں نے ڈیتھ اسکواڈ کارندے عبدالواحد عیسی زئی کے ٹھکانے سے ہتھیار اور گاڑی و موٹرسائیکل اپنی تحویل میں لے لیے۔
بلوچ راجی آجوئی سنگر کے سرمچاروں نے گوادر، نیو ٹاؤن میں قابض پاکستانی فوج کی گاڑی کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب قابض فوج کی تین گاڑیاں مذکورہ مقام سے گزر رہی تھیں۔ دھماکے کے نتیجے میں قابض فوج کے دو اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے جبکہ ایک گاڑی تباہ ہوگئی۔
براس کے سرمچاروں نے مستونگ میں دشت، سپیزنڈ کے مقام پر کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں ٹرین کی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، جبکہ ٹریک اور ٹرین کو نقصان پہنچا۔
سرمچاروں نے مستونگ شہر میں ڈپٹی کمشنر کے آفس کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے مستونگ، کھڈکوچہ میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کر کے گھنٹوں تک اسنیپ چیکنگ جاری رکھی۔
براس کے سرمچاروں نے مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ ہی میں تحصیل میں قائم پاکستانی فوج کے کیمپ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے 15 اگست کی شب مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ، کنڈ عمرانی میں قابض پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے شکیل شاہوانی کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران شکیل شاہوانی بھاگنے کی کوشش میں سرمچاروں کے حملے میں ہلاک ہوگیا۔
آلہ کار شکیل شاہوانی نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کی سربراہی کر رہا تھا، جبکہ گھروں پر چھاپوں، چادر و چار دیواری کی پامالی اور نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرنے میں قابض فوج کی معاونت میں براہ راست ملوث تھا۔
مستونگ کے علاقے دشت میں عمر ڈور کے مقام پر براس کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج و کسٹم اہلکاروں کو اس وقت حملے میں نشانہ بنایا جب وہ قابض فوج کو بھتہ نہ دینے والے گاڑیوں کا پیچھا کر رہے تھے۔ سرمچاروں نے قابض فوج پر راکٹوں و دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دو دشمن اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے جس کے باعث قابض فوج پسپائی پر مجبور ہوئی۔ قابض فوج کی فائرنگ سے ایک ڈرائیور جاں بحق ہوا۔
براس کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں سریاب لنک روڈ پر پولیس کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، جس میں انہیں جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
سرمچاروں نے کوئٹہ میں سبی روڈ، کلی زرین کے مقام پر پولیس کے ایگل اسکواڈ کے اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس میں دو اہلکار زخمی ہوگئے۔ براس کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں ایرگیشن دفتر کے قریب تعینات پولیس اہلکاروں کو بھی دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے کوئٹہ، ولی جیٹ میں قابض پاکستانی فوج کے ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے اہلکار کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ مذکورہ اہلکار بھیس بدل کر قابض فوج کے لیے مخبری کا کام کر رہا تھا۔
براس کے سرمچاروں نے سبی میں گرلز کالج کے قریب ناکہ لگا کر چیکنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں پر دستی بم سے حملہ کیا، دھماکے میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد افضل زخمی ہوا۔
سرمچاروں نے صحبت پور میں پولیس چوکی کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا۔ براس کے سرمچاروں نے نصیر آباد میں میر حسن پل پر قائم قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ کو مسلح حملے میں نشانہ بنا کر نقصانات سے دوچار کیا۔ سرمچاروں نے ڈیرہ اللہ یار میں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے آلہ کاروں کے ٹھکانے کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس میں دو آلہ کار زخمی ہوگئے۔
سرمچاروں نے جھل مگسی کے علاقے گنداوہ میں قابض پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا۔
براس کے سرمچاروں نے ڈیرہ بگٹی میں کھٹن پل کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کی پوسٹ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے صادق آباد میں گیس پائپ لائن کو دھماکہ خیز مواد نصب کر کے تباہ کر دیا۔
براس کے سرمچاروں نے دالبندین میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کی اور بوزر گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کی شب پنجگور شہر میں قلم چوک پر قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔ اسی شب پنجگور میں رخشان پل پر قائم قابض فوج کے پوسٹ کو راکٹ اور گرنیڈ لانچر کے گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
براس کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے خیر آباد میں قابض فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا۔
براس کے سرمچاروں نے بلیدہ بازار میں گشت جاری رکھا جبکہ سرمچاروں نے بلیدہ کے علاقے زوندان میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا۔ ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے بلیدہ ہی کے علاقے گِلی میں قابض فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنا کر نقصانات سے دوچار کیا۔
براس کے سرمچاروں نے زامران کے علاقے ساہ دیم میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر دو اطراف سے بیک وقت حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے، قابض فوج کو مزید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
براس کے سرمچاروں نے تگران میں گیشتردان کے مقام پر قابض فوج کے لیے راشن لے جانے والی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر کے تباہ کر دیا۔
سرمچاروں نے 10 اگست کی رات کو مند کے علاقے سورو اور مھیر میں بیک وقت قابض پاکستانی فوج کے دو مختلف کیمپوں کو راکٹ اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملوں میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں قابض فوج کے دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو ناصر آباد میں مین شاہراہ پر ناکہ بندی کی، جبکہ قریب میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے راکٹ لانچروں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 10 اگست کو زامران میں ڈیلکیک کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے کے دوران فوج نے فضا میں سرویلنس ڈرون اُڑایا جسے سرمچاروں نے نشانہ بنا کر مار گرایا۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو مند سورو میں بیک وقت قابض پاکستانی فوج کے کیمپ اور ایم آئی کے دفتر کو دو مختلف حملوں میں نشانہ بنایا، جبکہ علاقے میں سرمچاروں کی ناکہ بندی و گشت گھنٹوں تک جاری رہی۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو گومازی میں شہید کیپٹن جھانگیر کے گھر پر قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے آدھے گھنٹے سے زائد راکٹ لانچر و دیگر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا، جبکہ فوج کے کیمپ پر نصب نگرانی کے کیمروں کو بھی نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ اس دوران فوج نے فضا میں کواڈ کاپٹر اُڑایا جسے سرمچاروں نے نشانہ بنا کر مار گرایا۔
حملے کے بعد قابض فوج نے ایک اور کواڈ کاپٹر اُڑایا اور اس کے ذریعے مارٹر گولے گرائے، جس کے نتیجے میں علاقہ مکین کمسن بچہ محمد ولد عبدالغفور مارٹر گولہ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔
سرمچاروں نے 12 اگست کو کیچ کے علاقے ہوشاب بل ڈیم کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 12 اگست کو مند میں ملا چات کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو راکٹ لانچر و دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 13 اگست کو تمپ کے علاقے میر آباد میں قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو راکٹ لانچروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 13 اگست کو کیچ کے علاقے ڈنڈار میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر مختلف سمتوں سے راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو کیچ کے علاقے کولواہ کڈ ہوٹل میں واقع قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر راکٹوں اور دیگر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
سرمچاروں نے کولواہ میں شاہو باتل کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو راکٹ و دیگر بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، جبکہ کولواہ کے علاقے رودکان میں بھی سرمچاروں نے قابض فوج کے کیمپ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نقصانات سے دوچار کیا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو تمپ کے علاقے کلاہو اور حیرآباد میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکیوں کو حملوں میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو ملانٹ میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے کیمپ پر دس سے زائد راکٹ کے گولے فائر کیے، جو کامیابی سے اہداف پر لگے۔ حملے میں قابض فوج کے کم از کم تین اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو مند لبنان میں قابض فوج کے کیمپ پر راکٹوں و دیگر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا، جبکہ اس دوران سرمچاروں نے بلوچ آباد اور لبنان میں ناکہ بندی اور گشت گھنٹوں تک جاری رکھا اور عوام سے خطاب کیا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو گورکوپ میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 10 اگست کو مغرب کے وقت جھاؤ کے مرکزی روڈ پر قائم لیویز چوکی پر قبضہ کر کے چوکی کو نذر آتش کر دیا۔
جھاؤ کے علاقے نوندڑہ، سردار ہوٹل میں پاکستانی فوج کے چوکی پر بھی سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے کے دوران سرمچاروں نے ایک کواڈ کاپٹر کو مار گرایا۔
10 اگست کو سرمچاروں نے کراچی–آواران مرکزی شاہراہ پر جھاؤ کے علاقے سیڑھ میں چار گھنٹے تک ناکہ بندی کر کے گاڑیوں کی تلاشی لی۔
سرمچاروں نے جھاؤ، سیڑھ مجید پیر لیویز چیک پوسٹ پر قبضہ کر کے سرکاری اسلحہ اور دیگر سامان ضبط کیا، جس کے بعد چیک پوسٹ کو آگ لگا دی گئی۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو آواران کے علاقے نازوئی چڑھائی جُھپ بندی کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا، جبکہ اس دوران سرمچاروں نے ایک سرویلنس کیمرے کو نشانہ بنا کر مار گرایا۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو جھاؤ کے علاقے داروکوچہ میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے راکٹوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو مشکے کے علاقے گجر میں واقع قابض پاکستانی فوجی چھاؤنی کو BM_12 سے نشانہ بنایا، جبکہ ایک اور کارروائی میں مشکے، میانی کلات میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی پر بھی بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو جھاؤ کے علاقے کَچ میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جبکہ ایک اور کارروائی میں جھاؤ کے علاقے نوندڑہ میں ایک موبائل ٹاور کو فائرنگ اور نذر آتش کر کے تباہ کر دیا۔
سرمچاروں نے آواران کے علاقے پیراندر، زرانکولی میں قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو بھاری و جدید ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو آواران کے علاقے جھکرو میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے اس دوران چوکی پر نصب مواصلاتی نظام اور کیمروں کو فائرنگ کر کے تباہ کر دیا۔
سرمچاروں نے 13 اگست کو رخشان کے علاقے گورگی میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 13 اگست کو آواران کے علاقے تیرتیج میں جاسوسی کے لیے نصب یوفون موبائل ٹاور پر حملہ کر کے ٹاور کو مشینری سمیت نذرِ آتش کر کے مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو جھاؤ، داروکوچہ میں قائم قابض پاکستانی فوج کی کیمپ کے حفاظتی چوکی کو اسنائپر حملے میں نشانہ بنا کر ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو جھاؤ، ڈولیجی میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو مشکے کے علاقے بُنڈکی میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو مختلف اطراف سے جدید و بھاری ہتھیاروں سے ایک گھنٹے تک شدید حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 11 اگست کو زہری میں زیرِ حراست دو مخبر و آلہ کاروں، رحمت اللہ جتک اور منور جتک کو جرم ثابت ہونے پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
سرمچاروں نے 14 اگست کو خاران ریڈ زون میں قائم ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر اس وقت دستی بم سے حملہ کیا جب وہاں سخت سیکیورٹی میں نام نہاد جشنِ آزادی کی تقریب جاری تھی۔
براس کے سرمچاروں نے حب شہر میں عدالت روڈ پر پاکستانی نام نہاد جشنِ آزادی کے لیے جھنڈے فروخت کرنے والے اسٹال کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک آلہ کار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔
سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں حب بائی پاس پاکستانی خفیہ اداروں کے کارندے کو نشانہ بنایا، جس میں وہ زخمی ہوا۔ مذکورہ آلہ کار پنکچر کی دکاندار کے بھیس میں خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہا تھا۔
11 اگست کو جھاؤ کے علاقے گجرو کور میں تنظیمی مشن کے دوران سرمچاروں اور قابض فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ اس معرکے میں سرمچار حاصل مراد عرف ساربان بلوچ جامِ شہادت نوش کر گئے۔
جھڑپ کے آغاز میں سرمچاروں کا ایک دستہ دشمن کے گھیرے میں آگیا۔ اس دوران زخمی حالت میں بھی سرمچار حاصل مراد نے نہایت جرات و بہادری سے لڑتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو محفوظ طور پر دشمن کے حصار سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ اسی وقت سرمچاروں کا ایک اور دستہ عقب سے ڈیتھ اسکواڈ پر حملہ آور ہوا اور شدید فائرنگ کے ذریعے کور فراہم کرتے ہوئے زخمی سرمچار کو نکال لیا گیا۔ بدقسمتی سے چند گھنٹوں بعد سرمچار حاصل مراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔
شہید حاصل مراد ولد مراد بخش، سکنہ چھپبی جھاؤ، نے 2014 میں بلوچستان لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اس سے قبل وہ سیاسی پلیٹ فارم پر سرگرم رہے اور ایک تعلیم یافتہ، سیاسی و نظریاتی رفیق کے طور پر جانے جاتے تھے۔ تقریباً گیارہ سے بارہ سالہ جدوجہد میں انہوں نے بلوچ قومی تحریک کے لیے گراں قدر قربانیاں دیں۔
شہید حاصل مراد نے بلوچستان کے مختلف علاقوں بشمول جھاؤ، گریشہ، مشکے، آواران، اورناچ اور بیلہ میں قابض کے خلاف اہم معرکوں میں بطور فرنٹ لائن سرمچار حصہ لیا۔ کئی معرکوں میں انہوں نے دلیری اور اعلیٰ جنگی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشنز کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
ریاستی جبر کے تحت شہید کے متعدد رشتہ داروں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خاندان کو اپنے علاقے سے بزور طاقت نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ شہید حاصل مراد کے والد تاحال پاکستانی فوج کی حراست میں جبری گمشدگی کا شکار ہیں، تاہم سنگت حاصل مراد آخری سانس تک آزاد وطن کے مؤقف پر قائم رہے۔
ترجمان نے کہا کہ ان تمام کارروائیوں کی ذمہ داری بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) قبول کرتی ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ قابض پاکستانی فوج، اس کے خفیہ ادارے، ڈیتھ اسکواڈ اور دیگر معاون ڈھانچے جہاں بھی بلوچ قومی وجود، سرزمین، وسائل اور وقار کے خلاف سرگرم ہوں گے، انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہماری جدوجہد مکمل آزادی اور قومی خودمختاری کے حصول تک جاری رہے گی، اور قابض قوتوں پر حملے نہ صرف جاری رہیں گے بلکہ مزید شدت اختیار کریں گے۔