زاہد علی بلوچ کو لاپتا ہوئے 30 دن مکمل،کراچی پریس کلب کے باہر جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج جاری

 


کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی طالب علم زاہد علی کی جبری گمشدگی کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے جاری احتجاجی کیمپ کو 11 روز مکمل ہو گئے۔ 

لاپتا نوجوان زاہد علی بلوچ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ زاہد کو 17 جولائی 2025 کو شام 5 بج کر 30 منٹ پر کراچی میں سواری کا انتظار کرتے ہوئے ریاستی اداروں کے اہلکار زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

اہل خانہ کے مطابق، زاہد کی جبری گمشدگی کو 30 دن گزر چکے ہیں مگر تاحال نہ ان کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر زاہد پر کوئی الزام ہے تو آئین و قانون کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگیاں خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ ہیں اور اس روش کو بند کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا، اعلیٰ عدلیہ اور انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی ہے کہ زاہد علی بلوچ کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔ لواحقین نے واضح کیا کہ احتجاجی کیمپ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post