بلوچستان کو کالونی سے بھی بدتر سمجھا جارہا۔نیشنل پارٹی

 


کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کو کالونی سے بھی بدتر سمجھا جارہا، ظلم ذیادتیوں نے نفرتوں کے مینار کھڑی کردی ہیں، تعلیمی سے بیگانگی پیدا کرنے کے لیئے نت نئے سازشیں کی جارہی ہیں ،ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی

نیشل پارٹی کے ورکنگ کمیٹی کے  اجلاس میں شرکا نے کیا ،اجلاس دوسرے   روز بھی بلوچستان  کےصدر اسلم بلوچ کے زیرصدارت جاری رہا، اجلاس میں متعدد تنظیمی فیصلے کیئے گئے اور سیاسی صورتحال پر سیرحاصل بحث کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  اسلم بلوچ نے کہا کہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کے لوگ بلوچستان میں احساس محرومی پیدا کرکے نوجوانوں کی سرکوبی اور بلوچ عوام کی نسل کشی کے لیئے راہ ہموار کررہے ہیں ، کچھ جنگی منافع خور اسلام آباد میں بیٹھ کر دن رات یہ ماحول پیدا کررہے ہیں کہ کس طرح بلوچ نوجوانوں پر تعلیم روزگار ترقی اور سیاست کے دروازے بند کرکے ان کو سیاسی بیگانگی کا شکار بناکر نسل کشی کا جواز پیدا کیا جائے۔

نیشنل پارٹی کی قیادت اور کارکنوں کو فرض ہے کہ اس سازش کو بے نقاب کریں اور ناکام بناہیں ، اسلم بلوچ نے کہا کہ دانستہ طورپر بلوچستان میں تعلیم کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں،اسلم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کو تباہ کرنے کے بعد بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کو کرپٹ ترین ادارہ بنایا گیا، بیس بیس لاکھ روپے لیکر نو ہزار اساتذہ کو اٹھارہ مہینے کے لیئے بھرتی کی گئی تاکہ مستقل کرنے کے نام پر مزید کروڑوں روپے رشوت وصول کیا جائے۔

اجلاس سے مرکزی سینئر نائب صدر میر شاوس بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو سیاسی شعورو آگہی اور ایک قوم دوست منظم سیاسی جماعت اس بد ترین صورتحال سے نکال سکتی ہے جس کے لیئے نیشنل پارٹی کے کارکنوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ مرکزی سیکریٹری اطلاعات علی احمد بلوچ ، مرکزی خواتین سیکریٹری یاسمین لہڑی، نے سیاسی صورتحال پر کارکنوں سے خطاب کرکے آگاہی فراہم کی، دوسرے روز کے اجلاس سے میران بلوچ ، ایم پی اے کلثوم نیاز بلوچ ، عاطف بلوچ،ناصر کمال، عبید لاشاری، حمیدہ فدا، یونس جاوید،رہیس بشیر، نواز کھوسو، فاروق بلوچ، میر سکندر ملازئی، جاگن مغیری، حکیم بلوچ، عبدالغنی رند، کے ڈی بلوچ محسن بھٹو سرتاج گچکی محمود رند اور میر اسلم گشکوری نے خطاب کیا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post