بارکھان ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے بارکھان سے زیرِ حراست ایم آئی کے ایک ایجنٹ کو اعترافِ جرم کے بعد بلوچ قومی عدالت کے حکم کے تحت سزائے موت پر عملدرآمد کردیا۔
ترجمان نے کہاکہ سرمچاروں نے گزشتہ دنوں رسول بخش بلوانی کھیتران سکنہ بغاؤ کو حراست میں لیا، جس نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ اس نے 2015 میں قاسم شاہ ولد سردار عبدالرحمٰن کے کہنے پر ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے میجر ممتاز کے سامنے سرنڈر کیا اور تبھی سے بطور ایجنٹ و مخبر کام کررہا ہے۔ 2023 میں، اس سے ہزار خان فتوانی مری کے کہنے پر، علی مری ولد وڈیرہ موزان مری کے ساتھ میجر صمد خان سے ملاقات کرائی گئی اور اس کو مخبری کا کام سونپا گیا۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ ریاستی آلۂ کار نے بتایا کہ اسے روزانہ کی بنیاد پر قاسم شاہ کو رپورٹ دینا ہوتا تھا۔ رسول بخش دکاندار تھا، اور اسی حسد کی وجہ سے اس نے دوسرے دکاندار غنی کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ کروایا، جبکہ غنی کے بیٹے نصیب اللہ کو رسول بخش کے بھائی عبدالرحمٰن نے جبری لاپتہ کروایا۔
ترجمان نے کہاکہ اس نے مزید اعتراف کیا کہ ایک سال پہلے اس نے غلام محمد ولد سونا خان بزدار اور اس کے ہمراہ دو دیگر بزدار بلوچوں کی مخبری کی، جس پر قابض فوج نے انہیں جبری لاپتہ کیا۔ اس مخبری کی معلومات خیر محمد ولد محمد بخش بلوانی نے دی تھیں، بعدازاں مذکورہ افراد میں سے ایک کی لاش پھینک دی گئی۔
مزید کہاکہ آلۂ کار نے بتایا کہ ناڑی اکبر لوہارانی مری کو اس نے بارکھان میں دیکھا اور قاسم شاہ کو فون کرکے رپورٹ کیا۔ قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے ناڑی اکبر کو جبری لاپتہ کیا۔ آلۂ کار نے مزید اعتراف کیا کہ اس نے قاسم شاہ سے کہا کہ اگر ناڑی اکبر رہا ہوگیا تو اس کا راز فاش ہوجائے گا۔ کچھ دن بعد ناڑی اکبر کی لاش ویرانے سے ملی۔
ترجمان نے کہاکہ مذکورہ ریاستی آلۂ کار کے بیٹے نے سرمچاروں کے کیمپ کی نشاندہی کرکے قابض فوج کو اطلاع دی، جس کے اگلے روز ڈرون نے مذکورہ مقام پر گولے داغے، تاہم سرمچار اس سے قبل مذکورہ جگہ چھوڑ چکے تھے۔ اس نے بتایا کہ اسے اطلاع ملی تھی کہ ٹھینگار میں سرمچار دیکھے گئے ہیں، تو اس نے قاسم شاہ کو کال کی، اور اگلے روز وہاں ڈرون پہنچا، تاہم کوئی حملہ نہیں ہوا۔
اس نے بتایا کہ رکنی سے گلدین صدرانی، تاج حمد، اور تور خان کو جبری لاپتہ کروانے میں وہ ملوث تھا۔
انہوں نے کہاکہ آلۂ کار رسول بخش نے مزید بتایا کہ قاسم شاہ نے اسے فون کرکے کہا کہ آؤ، گوزو میں چھاپے کے لیے قابض فوج کے ساتھ جانا ہے۔ وہ سردار عبدالرحمٰن کے گھر پہنچا، جہاں اسے قابض فوج کی وردی دی گئی۔ پھر وہ وہاں سے گوزو گئے اور اسلم ولد لعل محمد صدرانی اور صحبت خان ولد محمد جان صدرانی کو حراست میں لیا گیا۔ اس نے اعتراف کیا کہ مراد علی ولد یار محمد شاہوانی کو بھی اس نے جبری لاپتہ کروایا، اور اس دن بھی اسے قابض فوج کی وردی پہنائی گئی تھی۔
بیان کے آخر میں کہاکہ مذکورہ تمام جرائم پر بلوچ قومی عدالت نے ایم آئی ایجنٹ و مخبر رسول بخش بلوانی کو قومی غداری کی پاداش میں سزائے موت سنائی، جس پر سرمچاروں نے عملدرآمد کرکے اسے ہلاک کردیا۔