بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے کال پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں خواتین کی جبری گمشدگی ،گرفتاری ،بی این پی رہنماؤں پر جھوٹے ایف آئی آر کیخلاف احتجاج

 


تربت ،مستونگ ،کوہلو،پنجگور  ( ویب ڈیسک )
بلوچستان نیشنل پارٹی کیچ کے زیر اہتمام بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ذیشان ظہیر کے قتل،اور بی این پی وبی وائی سی کے قائدین کی گرفتاریوں اور ناجائز مقدمات کیخلاف احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے بی این پی کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر غفور بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی قائدین وکارکنان کی گرفتاری اور جبری گمشدگیاں قابل مذمت ہیں،لوگوں کو جینے کا حق دیا جائے،اور آوازوں کو دبانا قابل مذمت ہے۔

بلوچستان کو اس طرح چلانے سے حالات بجائے بہتری کی جانب جائیں بلکہ بدتری کی جانب جا رہے ہیں،لوگوں کو سناجائے سیاسی قیادت کو جعلی مقدمات میں پھنسانا غیر جمہوری عمل ہے۔

بی وائی سی کیچ کے رہنماء سید بی بی بلوچ نے کہاکہ بی وائی سی کے قائدین کو جعلی مقدمات میں پھنساکر انکے آواز کو دبانے کی کوشش ناکام ہوگی، قائدین قید وبند کی صعوبتوں سے اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹتے بلکہ انکے حوصلے آج بھی بلند ہیں،بلوچ قوم کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مشکل کی گھڑی میں بی وائی سی کے ہاتھوں کو مضبوط کریں اور ساتھ دیں۔


بی این پی کیچ کے قائمقام صدر حاجی عبدالعزیز بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی بدولت حالات بد تری کی جانب بڑھ رہےہیں، بلوچ قوم سے زندگی کا حق چھینا جا رہا ہے۔

نصیر احمد گچکی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی غیر جمہوری قوتوں کی پیداوار ہے اور غیر جمہوری قوتوں کے بل بوتے پر ہمیشہ اقتدار میں آئی ہے، بلوچستان میں انکی سربراہی میں ظلم وزیادتیاں انہی کی سرپرستی میں جاری ہیں۔پیپلزپارٹی بلوچ بلوچستان دشمن پارٹی رہی ہے اور آج بھی اسی پر عمل پیرا ہے۔

مکران بار ایسوسی ایشن کے صدرایڈوکیٹ محراب گچکی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں نے ملک کو انتشار وتباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے مگر ہم انکے سامنے سیاسی مزاحمت کو جاری رکھیں گے، آج بی این پی سمیت بی وائی سی کیلے قائدین کو اسی سیاسی مزاحمت کی سزا دی جارہی ہے مگر ہم مظالم کے سامنے خوش نہیں رہیں گے۔

اس موقع پر بی این پی کے خاتون سیکرٹری یاسمین رؤف نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض سیکرٹری جنرل شے ریاض احمد نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے۔

احتجاجی مظاہرے میں خواتین وبی این پی کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کیا۔

اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں،ماورائے عدالت قتل،اور پارٹی رہنماؤں پر جعلی مقدمات کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی


۔

پنجگور  بی این پی مینگل کے مرکزی کال پر پنجگور میں پارٹی کے مرکزی صدر  سردار اختر جان مینگل کے فیملی کے خلاف ایف آئی آر  ، بلوچستان میں بدامنی ، بارڈر بندش کے خلاف احتجاجی ریلی و مظاہرکیاگیا ریلی بی این پی کے ضلعی دفتر سے برآمد ہوا قیادت مرکزی جوائنٹ سکریٹری میر نذیر احمد ضلعی صدر حاجی عبدالغفار شمبے زئی نے کیا ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پارٹی قائد کے حق میں نعرے درج تھے۔


کوہلو ، سردار اسداللہ مینگل اور میر گرگین مینگل کے خلاف وڈھ میں درج جھوٹے ایف آئی آرز کا مقصد بی این پی جیسے جمہوری اور سیاسی جماعتوں کی آواز کو دبانا ہے۔ بی این پی کوہلو

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر کوہلو میں ڈسٹرکٹ پریس کلب کے سامنے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں پارٹی کے مرکزی کونسل ممبر و ضلعی صدر ملک گامن مری، سینئر رہنما نوریز بلوچ اور بی ایس او کے مرکزی کونسل ممبر مولا بخش بلوچ نے خصوصی شرکت کی۔ مظاہرے میں بی این پی اور بی ایس او کے کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر سیاسی رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ملک گامن مری ، نوریز بلوچ اور مولا بخش بلوچ نے کہا کہ بی این پی کے قائدین کے خلاف درج جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد ایف آئی آرز کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردار اسداللہ مینگل اور میر گورگین مینگل کے خلاف وڈھ میں درج ایف آئی آرز نہ صرف جھوٹ پر مبنی ہیں بلکہ ان کا مقصد بی این پی جیسے جمہوری اور سیاسی جماعتوں کی آواز کو دبانا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حکمران عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے اور قومی تحریک کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبے میں سیاسی کارکنوں کو ماورائے آئین طریقوں سے گرفتار کیا جا رہا ہے، جو کسی بھی جمہوری معاشرے کے لیے خطرناک رجحان ہے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں۔ آخر میں مظاہرین نے پرامن انداز میں احتجاجی مظاہرہ ختم کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پارٹی قیادت کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑے رہیں گے اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔

قائدین کے خاندان کے خلاف وڈھ میں درج بوگس اورجھوٹے ایف آئی آرز کا مقصد بی این پی جیسے جمہوری اور سیاسی جماعت کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش ہیں


مستونگ

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح بی این پی مستونگ کے زیر اہتمام بھی سراوان پریس کلب مستونگ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر  مظاہرین سے بی این پی مستونگ کے ضلعی صدر حاجی محمد انور مینگل، جنرل سیکریٹری میر فرید مینگل، بی ایس او کے سابق مرکزی چیرمین جہانگیر منظور بلوچ، میر غفار جان مینگل،نثار مینگل،سرور مینگل و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار اسد اللہ خان مینگل، سردار زادہ میر گورگین مینگل اور دیگر قبائلی عمائدین کے خلاف درج  جعلی ایف آئی آرز، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی قیادت پر نئے بوگس مقدمات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سردار اسداللہ مینگل اور میر گورگین مینگل کے خلاف وڈھ میں درج ایف آئی آرز نہ صرف جھوٹ پر مبنی ہیں بلکہ ان کا مقصد قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل کو راستے سے ہٹانے اور بی این پی جیسے جمہوری اور سیاسی جماعت کی آواز کو دبانے کی کوشش ہیں۔ انھوں نے  کہ فارم 47 کے پیداوار  بلوچستان کے کٹپتلی حکمران عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے اور بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کٹپتلی حکومت ایک منظم سازش اور منصوبہ بندی کے تحت صوبے میں حقیقی قیادت،حقیقی  سیاسی جماعتوں،  کارکنوں کو ماورائے آئین و قانون ، ان پر بوگس مقدمات قائم کر کے گرفتار  کیا جا رہا ہے، جو کسی بھی جمہوری معاشرے کے لیے خطرناک رجحان اور بلوچستان کو پوائنٹ آف نو ریٹرن کی جانب گامزن کرنے کی سازش کر رہے ہیں مقررین نے مطالبہ کیا کہ سردار اسد اللہ مینگل میر گورگین مینگل سمیت تمام سیاسی کارکنوں پر درج بوگس مقدمات کو فوری طور پر ختم کر کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر قیادت کے خلاف نئے جھوٹے مقدمات بھی واپس لے کر رہا کیا جائے۔۔۔۔ اس موقع پر مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل کے ہر حکم پر لیبیک اور بلوچستان کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post