کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع پنجگور اور زامران میں پاکستانی فورسز کو دو مختلف واقعات میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملوں میں پاکستانی فورسز کی چوکی، جاسوسی کیمرے اور ایک ڈرون تباہ کیا گیا ہے۔
پہلا واقعہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پیش آیا جہاں چتکان کے علاقے میں قلم چوک پر واقع پاکستانی فورسز کی چوکی پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق حملے کے فوری بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
دوسرا واقعہ زامران کے علاقے ساہ دیم میں پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کی جانب سے نصب کردہ جاسوس کیمروں کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے ان کیمروں کو تباہ کرنے کے بعد فضا میں اڑائے گئے ایک جاسوس ڈرون کو بھی نشانہ بنا کر مار گرایا۔
بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران فورسز پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آزادی پسند تنظیمیں ماضی میں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہیں، تاہم ان تازہ واقعات کے حوالے سے کسی تنظیم کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 12 جون کی رات نو بجے خاران شہر میں پرانا گزی روڈ پر قائم قابض پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹ پر گرنیڈ لانچروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دشمن پر فائر کئے گئے گولے اپنے اہداف پر جا لگے جس کے نتیجے میں دشمن فورسز کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارہ جون شام پانچ بج کر چالیس منٹ پر سرمچاروں نے ہیرونک میں قائم قابض پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر متعدد گرنیڈ لانچر داغے جو اپنے اہداف پر جا لگے جس کے نتیجے میں قابض فورسز کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
ترجمان نے کہا کہ ایک اور حملے میں سرمچاروں نے بارہ جون رات ساڑھے گیارہ بجے چاغی کی تحصیل پدگ میں گڈانی کے مقام پر کوئٹہ تفتان مرکزی شاہراہ این چالیس پر تیل لیجانے والی ایک بوزر گاڑی پر فائرنگ کرکے گاڑی کو ناکارہ بنا دیا اور ڈرائیور کو انسانیت کی بنیاد پر چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف خاران اور ہیرونک میں پاکستانی قابض فورسز اور چاغی میں تیل لے جانے والی گاڑی پرحملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان میں قابض فورسز، ان کے تنصیبات، ان کے آلہ کار اور اس کا ہر وہ منصوبہ ہمارے نشانے پر ہوگا جس کا مقصد مقبوضہ بلوچستان پر جبری قبضہ کو طول دینا اور بلوچ قومی وسائل کا استحصال ہے۔